بھارت نے اسلحہ کی عالمی تجارت کو بلند ترین سطح پر پہنچایا

202

عالمی سطح پرہتھیاروں کی خریدو فروخت کے بارے میں ایک سالانہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سرد جنگ کے خاتمے کے بعد گزشتہ پانچ سال کے دوران عالمی سطح پر ہتھیاروں کی منتقلی کاحجم بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے۔

کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق سٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی چیوٹ نے پیر کو جاری کی گئی اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ مشرق وسطیٰ کے ممالک نے ہتھیاروں کی درآمد تقریباً دوگنی کردی ہے جبکہ ہتھیاروں کی عالمی درآمدات میں صرف بھارت کا حصہ 13فیصد ہے۔

رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ زیادہ تر ہتھیار 2012ء سے2016ء کے درمیان خریدے گئے جو 1990ء کے بعد پانچ سالہ مدت میں سب سے زیادہ ہیں۔ ایشیاہتھیار درآمد کرنے والا اہم خطہ ہے اور بھارت نے عالمی درآمدات کا 13فیصد اپنے نام کرکے علاقائی حریفوں چین اور پاکستان کو پیچھے چھوڑدیا ہے۔

بھارت نے زیادہ تر ہتھیار روس سے خریدے ہیں۔امریکہ اور روس نے مجموعی عالمی درآمدات کا آدھا حصہ فراہم کیا ہے جبکہ چین ، فرانس اور جرمنی بھی بڑے برآمد کنند گان میں شامل ہے۔ سٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی چیوٹ میں ہتھیاروں اور فوجی اخراجات پروگرام کے بارے میں سینئر محققSiemon Wezeman نے کہاکہ تخفیف اسلحہ کا کوئی علاقائی نظام موجود نہ ہونے کی وجہ سے ایشیائی ممالک نے اپنے اسلحہ خانوں میں توسیع کا عمل جاری رکھا۔

انہوں نے کہا چین ہتھیاروں کی درآمد کے متبادل کے لیے اپنی مصنوعات تیار کرنے کے قابل ہے جبکہ بھارت ہتھیار فراہم کرنے والے ممالک روس، امریکہ، یورپی ممالک، اسرائیل اور جنوبی کوریا کی اسلحہ ٹیکنالوجی کا محتاج ہے۔