سی ایس ایس امتحان اردو زبان میں لینے کا فیصلہ خوش آئند ہے،جماعت اسلامی

181

امیر جماعت اسلامی پنجاب میاں مقصوداحمد نے کہاہے کہ اردوپاکستان کی قومی زبان ہے مگر بدقسمتی سے اسے وہ مقام حاصل نہیں ہوا جوہونا چاہئے تھا۔نفاذ اردو کے حوالے سے حکمرانوں کی جانب سے سنجیدگی دیکھنے میں نہیں آرہی۔ گزشتہ دنوں لاہور ہائی کورٹ نے فیڈرل پبلک سروس کمیشن کو آئندہ سال سینٹرل سپیرئیرسروسز کاامتحان اردو زبان میں لینے کی ہدایت کی ہے۔اگر چہ یہ عدالتی فیصلہ خوش آئند ہے مگر جب تک اس فیصلے پر عمل درآمد کو یقینی نہیں بنایاجاتاعوام کے خدشات ختم نہیں ہوسکتے۔

انہوں نے کہاکہ اردوہماری پہچان ہے ۔غیر ملکی زبانوں کی اہمیت اپنی جگہ مگر درحقیقت غیر ملکی زبانوں کو اختیار کرکے ترقی نہیں کی جاسکتی۔دنیا میں انہی قوموں نے اپنا مقام بنایا ہے جنہوں نے اپنا نصاب تعلیم اپنی زبان میں رکھااورنئی نسل کو اپنی قومی زبان سے روشناس کروایا۔ترکی،چین،جاپان،جرمنی اور دیگر بے شمار ایسے ممالک کی مثالیں ہمارے سامنے ہیں۔نفاذ اردو کے حوالے سے پاکستان کے حکمرانوں کارویہ انتہائی مایوس کن ہے۔

انہوں نے کہاکہ شرح خواندگی میں اضافے کے لیے ضروری ہے کہ قومی زبان کو اہمیت دی جائے۔اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو وسائل سے مالامال بنایا ہے مگر حکمرانوں کے عاقبت نا اندیش فیصلے ترقی کی راہ میں حائل سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔ان وسائل سے بھرپور انداز میں فائدہ اٹھانے کے لیے فنی تربیت کے نظام کو اردو زبان میں تبدیل کرنا ہوگا۔اسی میں ملک وقوم کی ترقی کا رازپنہاں ہے۔

میاں مقصود احمد نے کہا کہ اردو کو انگریزی کے مقابلے میں ثانوی حیثیت کا تاثر ختم ہونا چاہئے۔20کروڑ عوام نفاذ اردو کے حوالے سے متفق ہیں۔انہوں نے کہاکہ پاکستان کے آئین میں بھی اردو کے نفاذ کو لازمی قراردیاگیا ہے۔لمحہ فکریہ تو یہ ہے کہ اتنے سال گزرنے اور عدالتی فیصلوں کے باوجود حکمرانوں کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی۔

امیر جماعت اسلامی پنجاب نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ قومی زبان کے فروغ کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کیے جائیں۔جماعت اسلامی نفاذ اردو کے حوالے سے ہر موثر فورم پر آوازاٹھاتی رہی ہے اور آئندہ بھی اٹھاتی رہے گی۔