سپریم کورٹ میں وزیراعلیٰ سندھ کے خلاف متفرق درخواست دائر 

165

سپریم کورٹ میں وزیر اعلیٰ سندھ سید مرادعلی شاہ کے خلاف متفرق درخواست دائر کر دی گئی جس میں وفاقی سیکرٹری برائے قانون وانصاف،الیکشن کمیشن،چیف سیکرٹری سندھ وفاقی وصوبائی سیکرٹریز خزانہ اور صوبائی الیکشن کمشنر کو فریق بنایا گیا ہے ۔

درخواست گزار نے موقف اپنایا ہے کہ وزیر اعلیٰ سندھ ایک ڈیفالٹر شخص ہیں۔انہوں نے 2008ء کے عام انتخابات میں بھی جھوٹا بیان حلفی داخل کرایا اس لیے آئین کے آرٹیکل 62،63 پر پورا نہیں اترتے۔درخواست گزار کے مطابق مراد علی شاہ 2008ء سے قبل کینیڈین شہریت رکھتے تھے اور وہ 2013ء تک کینیڈین شہری رہے اس کے باوجود انہوں نے جھوٹا حلف نامہ جمع کرواتے ہوئے پی ایس 73 دادو سے  الیکشن لڑا اور دہری شہریت کے مقدمہ میں نا اہل قرار پائے۔

درخواست گزار نے موقف اپنایا ہے کہ ان کا اس نوعیت کا مقدمہ الیکشن کمیشن میں 2013ء سے زیر التواء ہے۔عدالت عظمیٰ اس مقدمہ کا ریکارڈ الیکشن کمیشن سے طلب کرے  اور وزیر اعلیٰ سندھ کی انتخابی کامیابی کے حوالے سے 19 جنوری 2015ء کا نوٹی فکیشن کالعدم قرار دیا جائے۔

درخواست میں مزید کہا گیاہے کہ الیکشن کمیشن اور وزیراعلیٰ سندھ نے دہری شہریت کے مقدمہ میں سپریم کورٹ کے فیصلہ پر عملدرآمد نہیںکیا۔اس لیے وزیراعلیٰ سندھ کو نا اہل قرار دیا جائے اور ان سے 2008ء سے 2017ء تک حاصل کی گئی تمام تنخواہیں ،مراعات واپس لینے کا حکم دیا جائے اور سید مراد علی شاہ کے انتخابات میں حصہ لینے پر تاحیات پابندی لگائی جائے۔

مراد علی شاہ کے خلاف دائر درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ وزیر اعلیٰ سندھ کا نام ای سی ایل میں شامل کر کے نوٹی فکیشن عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا جائے۔درخواست میںعدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ اس مقدمہ کو سماعت کے لیے مقرر کر کے نہ سننا غیر اسلامی ہوگا اس لیے فریقین کو سن کر تاریخ ساز فیصلہ سنایا جائے۔