دہشتگردی کے خاتمے کے لئے قانون کی بالادستی ضروری ہے،لیاقت بلوچ

281

سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے ریاست کے نظام کو درست کرنے اور آئین و قانون کی بالا دستی کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے ۔جب تک کرپشن کی بیخ کنی اوربرسرا قتدار طبقہ کی طرف سے قانون شکنی کو نہیں روکا جاتا ،دہشت گردی کو مستقل بنیادوں پر شکست نہیں دی جاسکتی ۔نیشنل ایکشن پلان پر عمل ہوتا تو دہشت گردی کے خلاف آپریشنوں کی ضرورت نہ پڑتی ۔قوم پر امید ہے کہ رد الفساد آپریشن کامیابی سے ہمکنار ہوگا اور دہشت گردی کا ناسور ہمیشہ کیلئے ختم ہوجائے گا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ میں جاری تربیت گاہ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر سید لطیف الرحمن شاہ بھی موجود تھے ۔لیا قت بلوچ نے کہا کہ رد الفساد سے کسی کو اختلاف نہیں ہوسکتا،عام آدمی دہشت گردی اور بدامنی کے ہاتھوں پریشان اور امن کا متلاشی ہے۔ عوام کرپٹ مافیا اور ظالمانہ نظام کے شکنجے میں پھنسے ہوئے ہیں اور مہنگائی ،بے روز گاری ،بدامنی اور ناانصافی نے عوام کی نیند حرام کردی ہے ، اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان روزگار نہ ملنے سے اپنے مستقبل کے بارے میں فکر مند ہیں۔ عوام کو ریلیف اور اعتماددینے کی ضرورت ہے۔

انہوں  نے کہا کہ لوگوں کو عدالت اور قانون سے ماوریٰ گھروں سے اٹھا کر غائب کردینا بدامنی کو ہوا دے رہا ہے ۔ابدمنی کے خاتمہ کیلئے ضروری ہے کہ ملک میں آئین و قانون کی حکمرانی ہو اور کسی بڑے سے بڑے سرکاری عہدہ دار اور حکومت کے اہلکار کو بھی قانون سے ماوریٰ قدم اٹھانے کی جرأ ت نہ ہو۔انہوں نے کہا کہ عدل اجتماعی ہی قوم کی کشتی کو بدامنی کی دلدل سے نکال سکتا ہے۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ کرپشن قومی زندگی کا روگ بن چکا ہے ،توانائی کا بحران ،بے روز گاری ،دہشت گردی اور بدا منی ملک کے بڑے بڑے مسائل ہیں اور یہ مسائل عام آدمی کے نہیں حکمرانوں کے پیدا کردہ ہیں ۔عوام کو عزت کی روٹی ،تعلیم ،صحت اور چھت کی سہولتیںمل جائیں اور کرپشن اور مہنگائی ختم ہوجائے تو بدامنی کا خود بخود خاتمہ ہوسکتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام کواپنی آزادی ،نظریہ پاکستان ،پاکستان کے خوبصورت اور دفاعی لحاظ سے بہترین محل وقوع اور پاکستان کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے دیئے گئے بے شمار انعامات پر فخر ہے مگر حکمرانوں کی بداعمالیوں اور لوٹ کھسوٹ سے عوام کڑھتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی اسلامی شناخت کو ختم کرکے سیکولر اور لبرل ازم کے نعرے لگانے والوں کو قوم برداشت کرنے کیلئے تیار نہیں ۔حکمرانوں کو ہوش کے ناخن لیتے ہوئے اپنا رویہ بدلنا ہوگا۔