ای سی او کانفرنس کی کامیابی پورے ملک کے لئے فخر کا باعث ہے،نفیس ذکریا

200

ترجمان دفتر خارجہ محمد نفیس ذکریا نے کہا ہے کہ ای سی او سربراہی کانفرنس کا کامیاب انعقاد پورے ملک کے لئے فخر کا باعث ہے،افغانستان خودمختار ریاست ہے، اس نے جس سطح پربھی ای سی او سربراہی کانفرنس میں شرکت کا فیصلہ کیا ہم اس کا احترام کرتے ہیں۔ افغانستان ای سی او سربراہی کانفرنس کے حوالے سے پورے عمل میں شریک رہا ہے اور اس نے تمام فیصلوں کی حمایت کی ہے۔ 2025ء کے روڈمیپ پر عملدرآمد کے حوالے سے افغانستان نے اتفاق کیا ہے۔ خطہ کے ممالک بہت کم ایک دوسرے سے منسلک ہیں اور ان کے درمیان تجارت بھی توقعات سے بہت کم ہے جبکہ خطہ کے ممالک کے درمیان سیاحت کے شعبہ میں بھی اضافہ کرنا ہے۔

ان خیالات کا اظہار محمد نفیس ذکریا نے سرکاری ٹی وی سے انٹرویو میں کیا۔ ای سی او تنظیم کے سربراہی اجلاس کا کامیابی سے انعقاد پورے ملک کے لئے فخر کا باعث ہے جس وقت میں ای سی او سربراہی اجلاس ہوا ہے یہ بڑا مناسب وقت تھا۔ اس وقت پوری دنیا کی نظریں ایشیا پیسفک ریجن پر ہیں اور اس کے تحت ای سی او اور آسیان جیسے گروپوں پر نظر ہے۔ ای سی او ایک ابھرتی ہوئی تنظیم ہے  اس میں بے انتہا مواقع ہیں۔ ان مواقع سے آگاہ کرنے کی سخت ضرورت تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ کانفرنس کا تھیم خطہ کی خوشحالی کے لئے روابط کا فروغ تھا جو کہ وزیراعظم کے پرامن ہمسایوں اور مشترکہ خوشحالی کے ویژن کے مطابق ہے۔  پاکستان وسطی ایشیا، جنوبی ایشیا، مغربی ایشیا اور جنوبی چین کے درمیان واقع ہے۔ اس حیثیت کو مناسب طریقہ سے بطور مرکز اور توانائی راہداری استعمال کرنے کے لئے ہماری بڑی کامیاب کوشش تھی۔

محمد نفیس زکریا کا کہنا تھا کہ ہماری یہ کوشش آنے والے وقتوں میں پورے خطہ کے لئے مفید ثابت ہو گی۔ نفیس ذکریانے کہا کہ افغانستان نے شاید اپنے اندرونی حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے بطور خودمختار ریاست فیصلہ کیا کہ اس کی کس سطح پر کانفرنس میں نمائندگی ہو سکتی ہے۔ افغانستان شروع سے لے کر آخر پورے عمل  میں شامل رہا ہے۔ تمام فیصلوں میں افغانستان نے شمولیت کی ہے اور تمام فیصلوں کی حمایت کی ہے۔ تمام ممالک نے مل کر فیصلے کئے ہیں اس کا مطلب ہے 2025ء کے روڈمیپ پر عملدرآمد کے حوالے سے افغانستان سے اتفاق کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سکیورٹی کے پس منظر میں ہمارے لئے چیلنجز ہیں۔اس وقت ہمارا خطہ بہت کم ایک دوسرے سے منسلک ہے۔ خطہ کی تجارت توقعات سے کہیں کم ہے، یہ چیلنجز ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سربراہی اجلاس میں رہنماؤں نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ جو ویژن سارے خطہ کے لئے ضروری ہے۔ ہم اس کو کس طریقہ سے لے کر آگے چلیں گے خطہ کے ممالک کے درمیان سیاحت میں بھی اضافہ کرنا ہے۔