مسئلہ کشمیر کے حل تک خطے میں پائیدار امن قائم نہیں ہوسکتا،میرواعظ

158

مقبوضہ کشمیرمیں میر واعظ عمر فاروق کی سربراہی میں قائم فورم نے اپنے اس موقف کا اعادہ کیا ہے کہ مسئلہ کشمیر کے پائیدار حل تک پورے جنوبی ایشیا میں دیرپا امن اور استحکام کا قیام ممکن نہیں اور مسئلہ کشمیرکو صرف اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل آمد یا پھر سہ فریقی مذاکرات کے ذریعے ہی حل کیاجاسکتا ہے ۔

ان خیالات کا اظہار سرینگر میں حریت فورم کی ایگزیکٹو و جنرل کونسل اور ورکنگ کمیٹی کے مشترکہ اجلاس میں کیا گیا ۔ میرواعظ عمر فاروق نے اجلاس کی صدارت کی ۔ اجلاس میں رواں سیاسی، تحریکی اور تنظیمی صورتحال کے مختلف پہلووں پر تفصیلی غور و خوض کیا گیا ۔

اجلاس میں کہا گیا کہ بھارتی حکومت اور اس کی مقامی کٹھ پتلیوں نے کشمیر میں حریت پسند قیادت اور عوام کے خلاف سخت گیر پالیسی اختیار کررکھی ہے اورمقبوضہ علاقے میں گرفتاریاں ، ظلم و تشدد ، نہتے مظاہرین پر جان لیوا پیلٹ گن کاوحشیانہ استعمال اور حریت پسندوںکی پر امن سرگرمیوں پر قدغن روز کا معمول بن چکا ہے ۔ جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بھارت طاقت اور تشدد کے بل پر کشمیری عوام کے جذبات اور احساسات کے برخلاف کشمیر پر اپنے غیر قانونی قبضے کو دوام بخشنا چاہتا ہے ۔

تاہم شرکاء نے کہاکہ اس قسم کی پْر تشدد کارروائیوں سے نہ تو ماضی میں کشمیری عوام کے حوصلوں کو پست کیا جاسکا ہے اور نہ اب حریت قیادت اور عوام کو اپنے جائز موقف سے دستبردار کیا جاسکتا ہے۔انہوں نے واضح کیاکہ جموں و کشمیر کوئی امن اور قانون کا مسئلہ نہیں بلکہ سوا کروڑ کشمیری عوام کے سیاسی مستقبل کے تعین کا مسئلہ ہے جس کا ایک پائیدار اور منصفانہ حل بھارت ، پاکستان اور کشمیر کے کروڑوں عوام کے مجموعی مفاد میں ہے اور اس دیرینہ تنازعے کے حل میں مزید تاخیر سے خطے میں غیر یقینی سیاسی صورتحال جاری رہے گی ۔

اجلاس میں مختلف جیلوں اور تھانوں میں ہزاروں کی تعداد میں حریت رہنمائوں، کارکنوںاور نوجوانوں کی مسلسل نظربندی کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے سیاسی انتقام کی بدترین مثال قراردیاگیا اور کشمیری نظربندوں کی فوری اور غیر مشروط رہائی کا مطالبہ کیا گیا۔

اجلاس میں شہدائے زکورہ اور ٹینگ پورہ بٹہ مالو کو ان کی برسی پر شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا گیا کہ شہداء کی قربانیاں رواں تحریک آزادی کا انمول اثاثہ ہیں اور ان قربانیوں کو ہرگز رائیگاںنہیں جانے دیا جائیگا ۔