ٹیکسٹائل و اسپننگ ملز کی جانب سے روئی کی خریداری میں اضافہ

163

مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتہ کے دوران ٹیکسٹائل و اسپننگ ملز کی جانب سے اعلیٰ کوالٹی کی روئی میں خریداری میں اضافہ ہونے جبکہ جنرز کی طرف سے روئی کی فروخت میں احتیاط کی وجہ سے روئی کے بھاؤ میں اضافہ کا رجحان رہا اور روئی کا بھاؤ بڑھ کر فی من 7275 روپے کے بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔

کراچی کاٹن ایسوسی ایشن کی اسپاٹ ریٹ کمیٹی نے اسپاٹ ریٹ میں فی من 100 روپے کا اضافہ کرکے اسپاٹ ریٹ فی من 6750 روپے کے بھاؤ پر بند کیا۔ صوبہ سندھ میں روئی کا بھاؤ فی من 6400 تا 7000 روپے جبکہ صوبہ پنجاب میں فی من 6500 تا 7200 روپے رہا۔ پھٹی کا بھاؤ فی 40 کلو 3500 تا 3750 روپے رہا۔

کراچی کاٹن بروکرز فورم کے چیئرمین نسیم عثمان نے بتایا کہ کپاس پیدا کرنے والے چاروں بڑے ممالک میں روئی کے بھاؤ میں اضافہ کا رجحان ہے بھارت،امریکہ، چین اور پاکستان میں روئی کے بھاو ¿ میں تیزی کا عنصر نمایاںہے گو کہ بھاؤ میں اضافہ کے سبب کاٹن یارن اور ٹیکسٹائل مصنوعات کے بھاؤ میں بھی اضافہ کا رجحان ہے تاہم اس کی خریداری نسبتاً کم ہے جس کی وجہ سے خصوصی طور پر ٹیکسٹائل اسپنرز اضطراب کا شکار ہیں۔

نسیم عثمان کے مطابق اس سال دنیا میں کپاس پیدا کرنے والے ممالک کے کپاس کے کاشتکاروں کو پھٹی کے مناسب بھاؤ ملنے کی وجہ سے آئندہ سیزن 18-2017 کیلئے کپاس کی کاشت میں 5 تا 7 فیصد کا اضافہ ہونے کی توقع ہے۔فیڈرل کاٹن کمیٹی کا خصوصی اجلاس 10 مارچ بروز جمعہ ملتان میں منعقد ہونے جارہا ہے جس میں آئندہ سیزن کے لئے کپاس کی پیداوار کے رقبہ اور پیداوار کا تخمینہ لگایا جائے گا ۔

پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن نے 28 فروری تک ملک میں کپاس کی پیداوار کے اعدادوشمار جاری کئے ہیں جس کے مطابق اس عرصے کے دوران ملک میں کپاس کی پیداوار ایک کروڑ 7 لاکھ 7 ہزار 181 گانٹھوں کی ہوئی جو گزشتہ سال کی اسی عرصے کی پیداوار 97 لاکھ دو ہزار 771 گانٹھوں کے نسبت 9 لاکھ 79 ہزار 410 گانٹھیں 07۔10 فیصد زیادہ ہے۔

جنرز کے پاس 6 لاکھ 3 ہزار 246 گانٹھوں کا اسٹاک موجود ہے۔ نسیم عثمان نے رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس سال کل پیداوار ایک کروڑ ساڑے سات لاکھ گانٹھوں کے لگ بھگ ہونے کی توقع ہے۔ نئی فصل 18-2017 کی بوائی سندھ کے زریں علاقوں میں جزوی طور پر شروع ہوگئی ہے جبکہ صوبہ پنجاب میں 15 اپریل کے بعد بوائی شروع ہوگی۔