مقبوضہ کشمیر میں جامع مسجد سرینگر سے نوہٹہ چوک تک ایک پر امن مخالف بھارت مخالف احتجاجی مارچ کیاگیا۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مارچ کی کال سید علی گیلانی ،میر واعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک پر مشتمل مشترکہ حریت قیادت نے دی تھی ۔ مظاہرین جنہوں نے بینرز اور پلے کارڈز اٹھارکھے تھے نے بھارت کے خلاف اور آزادی کے حق میں زبرست نعرے بلند کئے ۔اس موقع پرمقررین نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ مسئلہ کشمیر ایک تاریخی حقیقت ہے اور جموں وکشمیر کی متنازعہ حیثیت کوتبدیل نہیں کیا جاسکتا ۔
انہوں نے کہاکہ حریت قیادت اور آزادی پسند کشمیری عوام نے اپنی حق پر مبنی جدوجہد آزادی کو اسکے منطقی انجام تک جاری رکھنے کا عزم کررکھا ہے ۔حریت رہنماؤں نے کہاکہ آرمڈ فورسز سپیشل پاورزایکٹ جیسے کالے قوانین کے تحت بھارتی فورسز کو نہتے کشمیریوں کے قتل عام سمیت انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کی کھلی چھوٹ حاصل ہے ۔
انہوں نے کہاکہ جموں و کشمیرسے بھارتی فوجی انخلاء ، وہاں رائج تمام کالے قوانین کی منسوخی اور کشمیریوں کو انکا حق خودارادیت دینے کے ذریعے مسئلہ کشمیر حل کر کے ہی جنوبی ایشیاء میں پائیدار امن و سلامتی کو یقینی بنایا جاسکتا ہے ۔
انہوں نے وادی کشمیر کے مختلف اضلاع خاص طورپر پلوامہ میں بھارتی فورسز کی طرف سے رات کے وقت چھاپوں، اہلخانہ کو ہراساں اور تشدد کا نشانہ بنانے اور گھروں میں توڑ پھوڑ اور لوٹ مار کرنے کی بھی شدید مذمت کی ۔
حریت رہنماؤں اور کارکنوں غلام نبی زکی، شیخ عبدالرشید، راجہ معراج الدین کلوال، نور محمدکلوال ، ظہور احمد بٹ، سید امتیاز حیدر، رمیز راجہ، مصطفی سلطان، غازی جاوید، حکیم عبدالرشید، فردوس احمد شاہ، غلام محمد ناگو، صوفی مشتاق احمد، عبد الرشید انتو، غلام نبی نجار، عبدالمجید وانی، جعفر کشمیری، محمد شفیع خان، ایڈووکیٹ شیخ یاسر ،فاروق احمد سوداگر، لطیف احمد ملک، لطیف احمد شوری، علی محمدراتھر، حاجی قدوس، سید محمد شفیق شاہ اور ساحل احمدنے مظاہرے میں شرکت کی۔