چین سے چاند تک کا سفر

215

چین نے چاند تک رسائی کے لیے جدید ترین خلائی جہاز بنانے کا اعلان کردیا۔

چین نے چاند تک رسائی کے لیے جدید ترین خلائی جہاز بنانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ2020 تک ایک خلائی دوربین اور چھوٹا خلائی اسٹیشن خلا میں روانہ کریں گے اور 2030 کے عشرے میں اپنے خلانورد چاند پر اتارے گا۔

چائنہ ریڈیو انٹرنیشنل کے مطابق چین کے قومی خلائی ادارے چائنا نیشنل اسپیس ایڈمنسٹریشن (سی این ایس اے)نے بہ یک وقت کئی خلانوردوں کو چاند تک پہنچانے کے لیے جدید ترین خلائی جہاز تیار کرنے کا اعلان کیا ہے۔سی این ایس اے کے سینیئر انجینئر زینگ بینیان نے کہا ہے کہ یہ نیا خلائی جہاز امریکی اورائن خلائی جہاز سے مشابہ ہوگا۔

اگرچہ چین نے خلا میں اپنے باشندوں کو بہت تاخیر سے بھیجا ہے لیکن اس نے اپنے پروگرام کو آگے بڑھانے کے لیے خطیر رقم خرچ کی ہے۔ 2003 میں چین نے پہلا خلانورد (تائیکوناٹ) مدار میں بھیجا تھا۔ گزشتہ برس چین نے 22 راکٹ خلا میں بھیجے جو امریکی ریکارڈ کے برابر ہے۔ پھر 2016 میں چین نے اپنا دوسرا خلائی اسٹیشن روانہ کیا اور اب سی این ایس اے نے 2020 تک ایک جدید خلائی دوربین اور تیسرا چھوٹا خلائی اسٹیشن بھیجنے کا منصوبہ تیار کیا ہے۔

بین الاقوامی تجزیہ کاروں کے مطابق چین کی چاند میں غیرمعمولی دلچپسی کی وجہ سے اس نے کئی ایک منصوبے شروع کیے ہیں ۔ اگلے برس چینی خلائی ایجنسی پہیوں والا روبوٹ (روور) چاند کے دوردراز اور ان دیکھے حصے کی جانب بھیجے گی جو چاند کے بارے میں مفید معلومات جمع کرے گا۔