دہشتگردی کا خاتمہ تب ہوگا جب قانون کی بالادستی ہوگی،سراج الحق

213

امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کا خاتمہ اس وقت ممکن ہے جب کہ قانون کی بالادستی ہو۔

منصورہ میں جاری مرکزی تربیت گاہ کے شرکاء سے خطاب اور بعد ازاں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ وزیر اعظم دہشت گردی کے خلاف علماء سے علیحدہ علیحدہ فتوے نہ لیں اگر اجتماعی فتوے کا کوئی انتظام ہوجائے تو یہ بہتر ہوگا ۔ ایسے مسائل کے حل کیلئے اگر سعودی عرب کی طرز پر ایک مفتی اعظم کا تقرر ہوجائے توزیادہ مفیدہوگا ۔انہوں نے کہا کہ علماء اور مساجد و مدارس خود دہشت گردی کا شکار ہیں انہیں بدامنی کے ذمہ دار ٹھہرانے والے اسلام دشمن قوتوں کے ایجنڈے پر کاربند ہیں۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ دشمن ہمیں رنگ و نسل اور مسلکوں کی بنیاد پر لڑانا اور تقسیم کرنا چاہتا ہے اوراس نے اپنا اسلحہ بیچنے اور ہمارے وسائل پر قبضہ کرنے کیلئے عالم اسلام پر جنگ مسلط کررکھی ہے، پورا عالم اسلام لوہے اور بارود کی آگ میں جل رہا ہے۔ دشمن ہماری مساجد اور مزارات پر حملہ آور ہے ،حکومت کا فرض تھا کہ وہ دشمن کی سازشوں کوناکام بناتی مگر وہ خود دشمن کے ایجنڈے کو کامیاب بنانے میں لگی ہوئی ہے اور دہشت گردی اور بدامنی کے خاتمہ کیلئے مساجد پر چھاپے مارے اور علماء کرام کوگرفتار کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دشمن ہماری تہذیب کو مٹانا اور شرم و حیا سے عاری اپنے کلچر کو مسلط کرنا چاہتا ہے ،جس میں مسلم دنیا کے حکمران دشمن کے آلہ کار بنے ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جن سامراجی قوتوں نے 1923میں امت کی وحدت کی علامت خلافت کو ختم کیا تھا وہی آج ہمارے روشن عقائد کومتنازعہ بنانے کی سازشوں میں مصروف ہیں اور بدقسمتی سے عالم اسلام کے حکمران امت کی بجائے دشمن کے ساتھ کھڑے ہیں اور ان کے موقف کی وکالت کررہے ہیں۔

سینیٹر سراج الحق نے سوشل میڈیا پر توہین رسالت ﷺ کرنے والے بلاگرز کی فوری گرفتاری اور انہیں عبرت ناک سزائیں دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ناموس رسالت کا تحفظ قوم کے ایمان اور عقیدے کا مسئلہ اور آئین پاکستان کا تقاضا ہے ۔حیرت ہے کہ اسلام اور پیغمبر اسلام ﷺ کے خلاف ایسی گھناؤ نی سازشیں حکمرانوں کی ناک کے نیچے ہورہی ہیں اورحکمران سوئے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت اس دن کا انتظا رنہ کرے کہ لاکھوں لوگ ان کے عالی شان محلوں اور بنگلوں کا گھیراؤ کرلیں ،قوم کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوچکا ہے ،پاکستان اسلام کا قلعہ ہے ،جن لوگوں نے لاکھوں جانوں کا نذرانہ دیکر اپنے عقیدے کی حفاظت کیلئے یہ ملک حاصل کیا تھا وہ اپنی عقیدت و محبت کے مرکز نبی مہربان ﷺ کی ناموس کی حفاظت کیلئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ عاشق رسول ﷺ ممتاز قادری کو شہید کیا گیا حکمرانوں کا یہ جرم ہی ان کا محاصرہ کرنے کیلئے کافی ہے ۔ضمنی بجٹ کے حوالے سے وزیر خزانہ کے بیان کے متعلق ایک سوال کے جواب میں سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ اب کسی ضمنی بجٹ کی ضرورت نہیں ،دنیا بھر میں بجٹ سال میں ایک ہی بار بنایا جاتا ہے ،بجٹ حکمرانوں کی ضرورتوں کے لئے بار بار نہیں بنتے ۔رانا ثناء اللہ کے بیانات کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ میں ان کیلئے صرف ہدایت کی دعا ہی کرسکتا ہوں ،ہم کرپشن کی مخالفت نہیں چھوڑ سکتے ،حکومت جمہوریت کی بجائے ملک میں آمریت چاہتی ہے۔

فاٹا کے متعلق ایک سوال کے جواب میں سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ مرکزی حکومت کی سرتاج عزیز کی صدارت میں تشکیل دی گئی کمیٹی نے جو رپورٹ دی ہے اس کے مطابق عمل ہونا چاہئے ،اس رپورٹ کی روشنی میں اب آگے بڑھنا چاہئے ،پیچھے مڑنے کا وقت گزرگیا ہے ۔فاٹا کا مسئلہ 70سال سے حل طلب تھا ،نئی نسل ایف سی آر کو قبول کرنے کیلئے تیار نہیں۔