اسلام آباد، مقامی تیار کردہ اسٹنٹس سے متعلق معلومات طلب

172

سپریم کورٹ نے مقامی تیار کردہ اسٹنٹس سے متعلق معلومات طلب کر لیں۔

سپریم کورٹ نے غیر معیاری اور غیر رجسٹرڈ اسٹنٹس سے متعلق کیس میں حکومت سے مقامی طور پر تیار ہونے والے اسٹنٹس سے متعلق تفصیلات طلب کرلیں ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سپریم کورٹ میں غیر معیاری اور غیر رجسٹرڈ اسٹنٹ سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی۔

سماعت کے دوران عدالت نے حکومت سے مقامی سطح پر تیار ہونے والے اسٹنٹس سے متعلق تفصیلات طلب کرلیں جب کہ حکومتی وکیل رانا وقار نے عدالت کو بتایا کہ اسٹنٹس میں استعمال ہونے والی ڈیوائسز کو رجسٹرڈ کرنے کے لیے قوانین نرم کردئیے ۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عدالتی کارروائی ڈاکٹرز یا امپورٹرز کی دلچسپی دیکھنے کے لیے نہیں بلکہ یہ صرف مریض کا مفاد دیکھنے کے لیے ہو رہی ہے، آپریشن تھیٹر میں پڑے مریض کا استحصال نہیں ہونا چاہیئے اور اسٹنٹ کی قیمتوں کا تعین بھی ہونا چاہیئے جس پر حکومتی وکیل رانا وقار کا کہنا تھا کہ اسٹنٹ کی قیمتوں کے تعین کے میکنزم پر اب ہمارا فوکس ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ مقامی سطح پراسٹنٹ تیارکرے، امپورٹڈ اسٹنٹ 6 سے7 لاکھ میں ڈالا جاتا ہے جب کہ لوکل سطح پر تیار کردہ اسٹنٹ کی قیمت 50 ہزار تک ہو گی۔چیف جسٹس کا اپنے ریمارکس میں کہنا تھا کہ جب تک کوئی بھی معاملہ عدالت میں نہیں آتا ریاست اپنی ذمہ داری نہیں لیتی۔

انہوں نے کہا کہ مریض کوغیرمعیاری اور غیر رجسٹرڈ اسٹنٹ نہ ڈالا جائے۔صحت کے معاملے پر حکومتی کوتا ہی برداشت نہیں کریں گے اور عدالت اپنی ہرذمہ داری پوری کرے گی جب کہ ادویات کی قیمتوں کا بھی جائزہ لیں گے۔ عدالت نے کیس کی سماعت اپریل کے آخری ہفتے تک ملتوی کردی۔