چین کے دریاؤں سے زیر آب خزانہ کی دریافت

164

چینی ماہرین نے چین کے جنوب مغربی صوبے سچوآن کے ایک دریا سے بھاری مالیت کا خزانہ دریافت کر لیا ہے، خزانہ دریا کی تہہ سے ملا ہے جو سونے چاندی اور کانسی کے سکوں اور جیولر ی کے 10ہزار آئٹمز پر مشتمل ہے ۔

خیال کیا جاتا ہے کہ یہ خزانہ 300سال قبل دریا برد ہوا تھا ، اس جگہ سے لوہے سے بنے ہتھیار اور تلوازیں ، چاقو اورنیزے بھی ملے ہیں ۔صوبائی ثقافتی آثار اور آرکیالوجی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر گاؤ دالون کا کہنا ہے کہ یہ تمام چیزیں سونے اور چاندی کے برتنوں میں بند کی گئی تھیں اور ابھی تک یہ بالکل ٹھیک ٹھاک حالت میں ہیں جس سے جیولری تیار کرنیوالوں کی مہارت کا اندازہ ہوتا ہے ، یہ خزانہ دریائے من جوان اور اس کی برانچ دریائے جن جیانگ سے ملاہے جو سچوآن کے دارالحکومت چینگ ڈو سے 50کلومیٹر جنوب میں واقع ہے۔

مزید بتایا گیا ہے کہ 1646 میں کسان تحریک کے ابھرنے کے بعد زینگ زیان زونگ کو منگ دور حکومت کی فوج کو اس علاقے میں شکست ہوئی تھی ، اس نے یہ خزانہ منتقل کرنے کی کوشش کی تو خزانے سے لدی ایک ہزار کشتیاں دریا میں ڈوب گئیں ۔

تاریخی واقعات کی روشنی میں اس جگہ خزانے کی تلاش کیلئے جنوری میں کوششیں شروع کی گئیں جب دریا میں پانی خشک ہورہا تھا ، کئی واٹر پمپ پانی نکالنے کیلئے رات دن کام کرتے رہے ، دریا کی سینکڑوں میٹر طویل تہہ کو پانچ میٹر تک کھود ڈالا گیا ، آخر کار اس خزانے تک رسائی حاصل ہو گئی۔

ماہرین آثار قدیمہ کے مطابق تحقیق یہ ملنے والی اشیاء سائنسی ، تاریخی اور آرٹ کے حوالے سے بڑی قیمتی ہیں ، ان سے منگ کے دور حکومت کے سیاسی ، اقتصادی ، فوجی اور سماجی زندگی کے بارے میں بڑی معلومات حاصل ہوں گی ، دریا کی کھدائی کایہ کام اپریل تک جاری رہے گا اور توقع ہے کہ مزید خزانہ بھی حاصل ہو گا ۔