مقبوضہ کشمیر میں بھارتی پولیس نے بھارتی پارلیمنٹ کے نام نہاد ضمی انتخابات سے قبل جنوبی اضلاع شوپیاں، پلوامہ، اسلام آباد غیرہ میں حالیہ دنوں کے دوران 160سے زائد نوجوانوں کو گرفتار کر لیا ہے۔
کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق بھارت وسطی اور جنوبی کشمیرکے اضلاع میں 9اور 12اپریل کو نام نہاد ضمنی انتخابات کا ڈرامہ رچانے جا رہا ہے۔کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی اور دیگر حریت رہنماؤں نے کشمیریوں سے ان انتخابات کے مکمل بائیکات کی اپیل کر رکھی ہے۔
کٹھ پتلی انتظامیہ نے حریت قیادت کو انتخابات کے بائیکات کی مہم چلانے سے روکنے کیلئے گھروں ، تھانوں اور جیلوں میں نظر بند کر رکھا ہے ۔ جگہ جگہ احتجاجی مظاہروں روکنے کیلئے بڑے پیمانے پر نوجوانوں کی گرفتاری کا سلسلہ شروع کیا گیاہے۔سب سے زیادہ گرفتاریاں پلوامہ ضلع میں عمل میں لائی گئی ہیں جہاں اعدادوشمار کے مطابق اب تک 70نوجوان حراست میں لئے جاچکے ہیں۔
ضلع پلوامہ کے گاؤں مورن میں رات کے وقت چھاپوں کے دوران 23افراد گرفتار کیے گئے جن میں چندعمر رسیدہ افراد بھی شامل ہیں۔ اگر کوئی مطلوب نوجوان پولیس کے ہاتھ نہیں آتا ہے تو اسکے بدلنے میں اسکے والد یا بھائی کو اٹھا لیا جاتا ہے ۔ ہفتے کی شب پلوامہ کے زاکیگام اور متری گام دیہات میں گھروں پر چھاپوں کے دورا کم از کم 10 افراد گرفتار کیے گئے جن میں سے چند کے نام مدثر احمد شیر گجری، محمد مقبول وانی اور مشتاق احمد بٹ بتائے جاتے ہیں۔
شوپیاں کے دانگام اور امام صاحب علاقوں سے اب تک 26نوجوانوں کو گرفتار کیا گیا جن میں کچھ کے نام محمد شفیع پال، ثاقب بشیر، بشیر احمد شیخ، فاضل بٹ معلوم ہوئے ہیں۔ گرفتار نوجوانوں کے والدین اور رشتہ داروں نے اپنے بیٹوں کی بلا جواز گرفتار ی پر سخت تشویش ظاہر کرتے ہوئے انکی فوری رہائی کا مطالبہ کیاہے۔