ہر 10 میں سے ایک موت کی وجہ سگریٹ نوشی

162

ایک نئے مطالعے سے پتا چلا ہے کہ ہر10 اموات میں سے ایک کی وجہ سگریٹ نوشی ہوتی ہے اور ان مرنے والوں میں سے نصف کا تعلق صرف4 ممالک چین، بھارت، امریکہ اور روس سے ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق دی گلوبل برڈن آف ڈیزیزز نامی اس رپورٹ میں 195 ممالک اور ریاستوں میں لوگوں کی تمباکو نوشی کی عادات کا جائزہ لیا گیا۔ مطالعے میں شامل سینیئر محقق ڈاکٹر ایمینوئلا گاکیدو کا کہنا ہے کہ نصف صدی سے زائد عرصے سے تمباکو کے صحت پر برے اثرات کے شبہات کے باوجود آک شنیا کا ہر چوتھا شخص تمباکو نوشی ہے۔انہوں نے کہا کہ تمباکو نوشی اب بھی جلد اموات اور معذوری کی دوسری بڑی وجہ ہے اور اس کے اثرات کو کم کرنے کے لیے ہمیں تمباکو نوشی پر قابو پانے کی کوششوں میں شدت لانا ہوگی۔

تحقیق میں پتا چلا کہ 2015 کے دوران ایک ارب کے قریب لوگ روزانہ تمباکو نوشی کرتے تھے۔ ہر 4 میں سے ایک مرد اور ہر 20 میں سے ایک عورت تمباکو نوش ہے۔یہ تعداد 1990 کے مقابلے میں کم ہے جب ہر تیسرا شخص اور ہر 12ویں عورت تمباکو نوشی کرتی تھی۔تاہم مجموعی آبادی میں تمباکو نوشوں کی تعداد بڑھی ہے جو 1990 میں 87 کروڑ تھی۔ تمباکو نوشی سے جڑی اموات 2015 میں 64 لاکھ رہیں جو 4.7 فیصد زیادہ ہیں۔

مطالعے کے مطابق بعض ممالک لوگوں سے تمباکو نوشی چھڑوانے میں کامیاب بھی ہوئے جس کی وجہ تمباکو کی مصنوعات پر اضافی ٹیکس، پیکٹس پر تنبیہہ اور آگہی پروگرامز ہیں۔25 سال کے عرصے میں برازیل میں یومیہ سگریٹ نوشوں کی تعداد کا تناسب مردوں میں 29 فیصد سے کم ہو کر 12 فیصد ہوگیا۔ جبکہ خواتین میں 19 فیصد سے 8 فیصد پر آیا۔تاہم رپورٹ کے مطابق بنگلہ دیش، انڈونیشیا اور فلپائن میں 1990 سے 2015 کے درمیان کوئی تبدیلی نہیں آئی۔

محققین نے خبردار کیا ہے کہ روس میں خواتین کی تمباکو نوشی میں 4 فیصد اضافہ ہوا ہے اور ایسے ہی رجحان افریقہ میں بھی دیکھے گئے۔ مطالعے میں تنبیہہ کی گئی ہے کہ دہائیوں سے جاری تمباکو نوشی پر کنٹرول کی پالیسیز کے باوجود آبادی میں تمباکو نوشوں کی تعداد میں بڑی حد تک اضافہ ہوا ہے۔محققین کا کہنا ہے کہ شرح اموات میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے کیونکہ تمباکو سازی کی کمپنیاں ترقی پذیر ممالک میں اپنا کاروبار بڑھا رہی ہیں۔