جسارت کے تحت عالمی یوم صحت پر تقریب ‘ ریاستی عدم توجہی پر تشویش

114

کراچی (رپورٹ: قاضی عمران احمد) پاکستان میں سگریٹ نوشی پر قابو پا کر اموات کی شرح کو 30 فی صد تک کم کیا جا سکتا ہے، 29 فی صد بچے نشے کی لت میں مبتلا ہیں، جسمانی صحت ذہنی صحت کے بغیر ادھوری ہے، قریباً 7 کروڑ افراد ذہنی بیماریوں میں مبتلا ہیں، یومیہ 400 افراد فالج کا شکار ہو رہے ہیں، ریاستی بے حسی کے خلاف جنگ کی جانی چاہیے۔

ان خیالات کا اظہار ’’جسارت‘‘ کے تحت عالمی یوم صحت کے موقع پر ’’آؤ ڈپریشن پر بات کریں‘‘ کے عنوان سے منعقد کیے جانے والے فورم میں معروف نیورو فزیشن اور جسارت کے منتظم اعلیٰ پروفیسر ڈاکٹر عبدالواسع شاکر، صدر پاکستان سائیکاٹرک سوسائٹی پروفیسر ڈاکٹر اقبال آفریدی، معروف نیورو فزیشن اور پیما کے مرکزی رہنما ڈاکٹر عبدالمالک اور چیف ایڈیٹر روزنامہ عوامی آواز ڈاکٹر جبار خٹک نے خطاب کے دوران کیا.

پروفیسر ڈاکٹر عبدالواسع شاکر نے اپنے خطاب کے دوران مزید کہا کہ پاکستان میں سگریٹ ساز کمپنیاں 100 ارب سے زائد کا ٹیکس ادا کرتی ہیں وہ کہاں جاتا ہے کچھ نہیں پتا، دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں سگریٹ ساز کمپنیوں سے حاصل ہونے والا ٹیکس صحت کی سہولتوں کی فراہمی اور اضافوں پر خرچ کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت سگریٹ نوشی پر قابو پالے تو شرح اموات میں 30 فی صد کمی لائی جا سکتی ہے، پاکستان میں 29 فی صد بچے مختلف قسم کے نشے کی لت میں مبتلا ہیں۔

پروفیسر ڈاکٹر عبدالواسع شاکر کا کہنا تھا کہ عالمی ادارہ صحت کے مطابق حکومت پاکستان کو ہر شہری کی صحت کے حوالے سے سالانہ 4000 روپے خرچ کرنے چاہیءں مگر بدقسمتی سے پورے سال میں صرف 800 روپے خرچ کیے جاتے ہیں۔

پروفیسر ڈاکٹر اقبال آفریدی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں 34 فی صدافراد نفسیاتی عوارض کا شکار ہیں جو کل آبادی میں 7 کروڑ بنتے ہیں جس کی ایک وجہ ڈپریشن بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نفسیاتی مریضوں کو الگ نہ کیا جائے تاکہ ان کا ڈپریشن مزید نہ بڑھے، جسمانی صحت ذہنی صحت کے بغیر ادھوری ہے، طرز زندگی کی تبدیلی صحت کے حصول کا بہترین ذریعہ ہے۔

ڈاکٹر عبدالمالک کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ایک لاکھ میں سے 250 افراد ایسے ہیں جن پر فالج کا حملہ ہوتا ہے، محتاط اندازے کے مطابق روزانہ کی بنیاد پر 400 افراد فالج کا شکار ہو رہے ہیں اور اس کے بنیادی عوامل وہی ہیں جو شوگر کی بیماری، بلڈ پریشر، موٹاپا، تمباکو کا استعمال یہ فالج اور دیگر بیماریوں میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔

ڈاکٹر جبار خٹک نے کہا کہ صحت انسان کا بنیادی حق ہے اور آئین پاکستان میں بھی یہ واضح طور پر درج ہے لیکن کوئی بھی حکومت اپنی اس آئینی ذمے داری سے عہدہ براہ نہیں ہو پائی ہے، اس ریاستی بے حسی کے خلاف جنگ کی جانی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ڈپریشن کے شکار لوگوں کی صحت لیے کماحقہ کوششیں کرنی چاہییں۔

اس موقع پر ایڈیٹر جسارت مظفر اعجاز اور ڈائریکٹر مارکیٹنگ سید طاہر اکبر بھی موجود تھے۔