کے الیکٹرک ‘‘نے اپنی آمدنی بڑھانے کے لیے اپنی 20 رہائشی کالونیوں کو ختم کرکے وہاں رہنے والے اپنے سیکڑوں ملازمین اور ان کے بیوی بچوں کو بے گھر کردیا ہے

146

کراچی (رپورٹ : محمد انور) ’’کے الیکٹرک ‘‘نے اپنی آمدنی بڑھانے کے لیے اپنی 20 رہائشی کالونیوں کو ختم کرکے وہاں رہنے والے اپنے سیکڑوں ملازمین اور ان کے بیوی بچوں کو بے گھر کردیا ہے۔ کے الیکٹرک کے ذرائع کے مطابق ادارے نے اپنے اخراجات کم اور آمدنی بڑھانے کی پالیسی کے تحت عام صارفین کے ساتھ اپنے ملازمین کو بھی ظلم کا
نشانہ بنایا ہے۔ اس مقصد کے تحت کے الیکٹرک کے 20 گرڈ اسٹیشنوں اور پاور ہاؤسز کے ساتھ موجود کالونیوں کو ختم کرکے وہاں رہائش پذیر ملازمین اور ان کے اہل خانہ کے کم و بیش 250 افراد کو بے دخل کرکے ان مکانات کو تجارتی مقاصد کے لیے استعمال کرنا شروع کردیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ کے الیکٹرک کی انتظامیہ برسوں سے آباد اپنے ملازمین کو دی جانے والی رہائش کی سہولیات مالی بوجھ محسوس ہونے لگی تھیں ،ادارے کو رہائش کے ساتھ بجلی گیس اور سیکورٹی کی سہولیات بھی دینی پڑتی تھی جبکہ ملازمین سے رینٹ الاؤنس کا صرف 10فیصد منہا کیا جاتا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ گلشن اقبال گرڈ اور بن قاسم پاور اسٹیشن سے ملحقہ کالونیاں کے سوا تمام خالی کرائی جاچکی ہیں۔اس ضمن میں ایک سابق مزدور رہنما نے اپنا نام نہ ظاہر کی شرط پر بتایا ہے کہ کے الیکٹرک نے یہ اقدام معاہدہ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کیا ہے ۔لیکن افسوس اس بات پر ہے کہ حکومت نے اس غیرقانونی اقدامات پر کسی قسم کا نوٹس نہیں لیا اور من مانیاں کرنے کی کھلی چھوٹ دی۔ انہوں نے بتایا ہے کہ گرڈ اسٹیشن سے متصل رہائشی مکانات اس لیے بنائے گئے تھے کہ گرڈ اسٹیشن میں پیدا ہونے والی ہنگامی صورت میں متعلقہ عملے کو باآسانی گھروں سے طلب کیا جاسکے ۔ تاہم کے الیکٹرک کے اس اقدام کے بعد اب گرڈ اسٹیشنوں میں پیدا ہونے والی خرابی کو فوری طور پر دور نہیں کیا جارہا جس کی وجہ یہ ہے کہ ملازمین مذکورہ مکانات سے بے گھر کیے جانے کے بعد اپنی آمدنی کے حساب سے دور دراز کے علاقوں میں رہائش پذیر ہیں۔جہاں سے ہنگامی طور پر گرڈ اسٹیشن پہنچنا مشکل ہوتا ہے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ملازمین سے رہائش کی سہولیات واپس لینے سے کے الیکٹرک کو اپنے ماہانہ لاکھوں روپے کے اخراجات کی بچت تو ہورہی ہے لیکن بجلی کا نظام اب پہلے سے بدتر ہوچکا ہے ۔