امریکا نے شام پر میزائلوں کی بارش کردی ،فضائی اڈہ تباہ 6 فوجیو سمیت 9 ہلاک

163

دمشق /واشنگٹن(مانیٹرنگ ڈیسک)امریکا نے کیمیائی حملوں کو جواز بنا کرشام پر میزائلوں کی بارش کردی جس کے نتیجے میں 6فوجیوں سمیت 9افراد ہلاک اور فضائی اڈہ مکمل طورپرتباہ ہوگیا۔ واضح رہے کہ ڈونلڈٹرمپ کے صدر بننے کے بعد امریکا کی جانب سے کسی ملک کے خلاف یہ پہلی یک طرفہ فوجی کارروائی ہے ۔ پینٹاگون ترجمان کیپٹن جیف ڈیوس کے مطابق بحیرہ روم میں موجودامریکی بحری بیڑے سے شام کے شہر حمص کے نواح میں واقع الشعیرات ائربیس پر 59 ٹام ہاک کروز میزائل داغے گئے۔بتایا گیا ہے کہ یہ وہی ائربیس ہے جہاں سے 4 اپریل کو شامی شہریوں پر مہلک گیس سے حملہ کیا گیا تھا۔ ترجمان نے بتایاکہمیزائلوں کے ذریعے شامی طیاروں، پیٹرولیم اور لاجسٹکل اسٹوریج، فضائی دفاعی نظام اور ریڈار کو نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ حملے سے قبل روس کو اطلاع دے دی گئی تھی اور اس کا کوئی فوجی وہاں موجود نہیں تھاجب کہ ٹرمپ کے اگلے حکم تک کارروائی روک دی گئی ہے۔حمص کے گورنر نے بتایا کہ امریکی حملے کے بعد ہوائی اڈے پر 2گھنٹے تک آگ بھڑکتی رہی۔شامی فوج نے بھاری نقصان کی تصدیق کی ہے
شامی مبصر تنظیم کے مطابق حملے کے نتیجے میں ائر کموڈور بھی مارا گیا جبکہ ائر بیس مکمل طور پر تباہ ہوگیا‘ متعدد لڑاکا طیارے اورایندھن کے ٹینکس بھی نشانہ بنے ‘ فضائی دفاعی نظام ٹکڑے ٹکڑے ہوکر بکھر گیا۔تنظیم کے سربراہ رمی عبدالرحمن کے مطابق ائربیس پر سکھوئی 22، سکھوئی 24 اور ایم آئی جی 23 لڑاکا طیارے موجود تھے جبکہ افسران کا کوارٹر بھی تباہ ہوگیا۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ یہ حملے شامی صدر بشار الاسد حکومت کی جانب سے باغیوں کے خلاف کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے جواب میں کیے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ امریکی قومی سلامتی کے مفاد میں یہ حملہ ضروری تھا‘ صرف ٹارگٹڈکارروائی کا حکم دیا تھا۔ شامی صدر بشارالاسد نے امریکی حملے کو کھلی جارحیت قرار دیا ہے اورروس نے امریکا سے فضائی تعاون معاہدہ معطل کرتے ہوئے سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا ہے ۔ روسی صدر ولادی میرپیوٹن نے دھمکی دی ہے کہ امریکا کو سنگین نتائج بھگتنے پڑیں گے۔ایران اورچین نے بھی امریکی اقدام کی مذمت کی ہے جب کہ برطانیہ ‘ فرانس‘ سعودی عرب ‘ ترکی اور اسرائیل نے امریکی حملے کو درست قرار دیا ہے ۔ ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ ضرورت پڑی تو ہم بشارالاسد حکومت کے خلاف فوجی کارروائی میں مدد کریں گے۔ادھرجرمن چانسلر انجیلا مرکل کا کہنا ہے کہ شام میں انسانوں کا قتل عام ہورہا ہے لیکن کچھ ممالک اس عمل کے خلاف مذمتی قرارداد بھی منظور نہیں ہونے دے رہے جو بڑااسکینڈل ہے۔