عالمی سطح پر اعصابی بیماری میں مبتلا انسانوں کی تعداد کل آبادی کا26 فی صد ہے

52

کراچی (اسٹاف رپورٹر) عالمی سطح پر اعصابی بیماری میں مبتلا انسانوں کی تعداد کل آبادی کا26 فی صد ہے جب کہ پاکستان میں اس بیماری کا تناسب 34فی صد ہے۔ انسانی طرز زندگی میں سہولتوں کی بہتات اور ان کے حصول کی وجہ سے ڈپریشن اب ایک عام بیماری بن چکی ہے۔ ایک عام آدمی بھی اس بیماری میں مبتلا ہوسکتا ہے۔ ان خیالات کا اظہارماہر امراضِ اعصاب پروفیسر ڈاکٹر انعام رسول نے بقائی میڈیکل یونی ورسٹی میں منعقدہ عالمی یومِ صحت کے موقع پر منعقدہ ورکشاپ میں ڈپریشن کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ انسان زندگی میں رونما ہونے والے خوشی اور غم کے واقعات خصوصاً حادثات سے دوچار ہونے کی صورت میں انسان ڈپریشن میں مبتلا ہو سکتا ہے۔ یہ فزیکل بیماری ہے جو اکثر کم زور اعصاب کے انسانوں پر اپنے اثرات با آسانی ظاہر کر دیتی ہے جب کہ مضبوط اعصاب کے افراد اس سے محفوظ رہتے ہوئے خوش و خرم رہنے کو ترجیح دیتے ہیں، اس طرح وہ ڈپریشن سے محفوظ رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈپریشن دیگر بیماریوں کی طرح ایک بیماری ہے جس سے کوئی از خود دوچار ہوجاتا ہے اور اس میں مبتلا مریض کی بیماری کی تشخیص 50 فی صد تک ممکن ہوتی ہے جب کہ اس مرض میں مبتلا مریض اور معالج کا قصور یکساں نظر آتا ہے کہ مریض بیماری کی داستان معالج کو سناتا نہیں ہے اور معالج مصروفیت کی بنا پر مرض کی تشخیص پر پوری توجہ نہیں دے پاتا۔ ہمیں تسلیم کرنا چاہیے کہ یہ رویہ صحت کے مسائل کے حل میں رکاوٹ کا باعث بنتا ہے۔ ہمیں اس جانب خصوصی توجہ کی ضرورت (باقی صفحہ 9 نمبر 24)
ہے۔ شعبہ طب سے وابستہ لوگوں کے لیے عام لوگوں کی صحت کی بحالی پہلا ہدف ہے۔ اپنی توجہ سے ہم اپنے معاشرے سے ڈپریشن کو ختم کر کے قوم کو صحت کے مسائل سے نجات دلاسکتے ہیں اور لوگوں میں خوشیاں بانٹ کر معاشرے میں بڑھتے ہوئے ذہنی تناؤ کو ختم کر کے اعصابی بیماریوں سے چھٹکارا دلا سکتے ہیں۔ پروفیسر انعام رسول نے مزید کہا کہ اگر معاشرتی سطح پر ہم بے روزگاری، تعلیم و صحت کے مسائل پر قابو پالیں تو اس طرح قومی خوش حالی کو ممکن بنا کر ایک فلاحی ریاست کا قیام ممکن بنایا جا سکتا ہے جو بانی پاکستان کا عزم تھا۔ ورکشاپ کے دوسرے سیشن سے ڈاکٹر ثومیہ منظور نے Folate in Pregnancy Clinical Update کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے حاملہ خواتین میں اعصابی امراض کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خواتین دل کی کم زور ہوتی ہیں مگر ان میں یہ خوبی بھی ہوتی ہے کہ وہ دل کا حال سنا کر مطمئن ہو جاتی ہیں، اس کے مقابلے میں مرد رو بھی نہیں سکتا کیوں کہ وہ سمجھتا ہے کہ اس کا تعلق صنف قوی سے ہے۔ اعصابی مرض میں مبتلا حاملہ خواتین کے زچگی کے مراحل مشکل ترین ہو جاتے ہیں۔ ایک ماہر امراض زچہ و بچہ کے لیے کام یاب زچگی امتحان کا درجہ رکھتی ہے، ہم اعصابی مرض میں مبتلا حاملہ خاتون کی دل جوئی کے علاوہ اس کی بہتر خوراک اور علاج کے لیے ادویات کے انتخاب میں خصوصی توجہ دیں تاکہ زچہ اور بچہ کی صحت کو محفوظ رکھا جا سکے۔
طبی ماہرین