قومی فضائی کمپنی پی آئی اے میں ائر بس 310 جرمن میوزیم کے حوالے کرنے اور اسرائیلی فلم کی عکس بندی کی اجازت دینے کے اسکینڈل میں ملوث تینوں کرداروں کو تحقیقات مکمل ہونے سے قبل ہی پی آئی اے چھوڑنے کا موقع فراہم کردیا گیا ہے

96

کراچی (اسٹاف رپورٹر) قومی فضائی کمپنی پی آئی اے میں ائر بس 310 جرمن میوزیم کے حوالے کرنے اور اسرائیلی فلم کی عکس بندی کی اجازت دینے کے اسکینڈل میں ملوث تینوں کرداروں کو تحقیقات مکمل ہونے سے قبل ہی پی آئی اے چھوڑنے کا موقع فراہم کردیا گیا ہے۔پی آئی اے کے 3 اعلیٰ افسران کو ائربس اسکینڈل کا مرکزی کردار نامزد کرکے ان کے خلاف انکوائری رپورٹ چیئرمین عرفان الٰہی نے 12 اپریل تک مکمل کرکے پی آئی اے کے بورڈ
آف ڈائریکٹرز کے اجلاس میں پیش کرنے کی ہدایت کی ہے ۔ ائربس اسکینڈل میں قائم مقام چیف ایگزیکٹو آفیسر ہلڈن برانڈ ، انجینئرنگ کے کنسلٹنٹ ہیلمٹ اور ڈائریکٹر لاجسٹکس اینڈ پروکیورمنٹ ائرکموڈور عمران اختر کو نامزد کیا گیا تھا۔ تحقیقاتی کمیٹی نے تینوں نامزد ملزمان کو ایک سوالنامہ دیا ہے جس کے جوابات کی روشنی میں تحقیقاتی کمیٹی اپنی رپورٹ پی آئی اے کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے اجلاس میں پیش کرے گی۔ اس تحقیقات کا ایک دلچسپ پہلو یہ ہے کہ 3 نامزد ملزمان میں سے ایک جرمن شہری ہیلمٹ کو برطرف کیا جاچکا ہے اور وہ بحفاطت پاکستان سے باہر جاچکا ہے ۔ دوسرا ملزم قائم مقام چیف ایگزیکٹو ہلڈن برانڈ بھی جرمن شہری ہے اور اسے بھی جمعرات کو 15 روز کی چھٹی دے دی گئی ہے تاہم ای سی ایل میں نام درج ہونے کی بناء پر ابھی تک برانڈ کوپاکستان سے باہر جانے کی اجازت نہیں ملی ہے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پیر تک برانڈ کو بھی پاکستان سے باہر جانے کی اجازت دے دی جائے گی۔ جسارت کے رابطہ کرنے پر ہلڈن برانڈ نے ای سی ایل سے نام نکالنے کے سوال پر کہا کہ انہیں اس بارے میں اس وقت کوئی علم نہیں ہے ۔ ائربس اسکینڈل کے تیسرے مرکزی کردار ائرکموڈور عمران اختر کی خدمات کو بھی جمعرات کو ہی ان کے اصل ادارے پاک فضائیہ کے حوالے کردیا گیا ہے ۔ اس طرح اس اسکینڈل کے تینوں مرکزی کردار اس وقت پی آئی اے کی دسترس سے باہر ہوچکے ہیں۔ اگر پی آئی اے کے بورڈ آف ڈائریکٹرنے ان تینوں یا ان میں سے کسی بھی ایک کو مجرم ٹھیرایا تو اس سوال کا جواب کسی کے پاس نہیں ہے کہ سزا کس کو دی جائے گی۔ چیئرمین پی آئی اے عرفان الٰہی نے جسارت سے گفتگو کرتے ہوئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اگر ایف آئی اے نے تحقیقات کے نتائج مانگے تو وہ اسے فراہم کردیے جائیں گے۔