کے الیکٹرک کی انتظامیہ اکاؤنٹس کے کھاتوں میں کئی برس کے بعد ردوبدل کرکے جعل سازی کی مرتکب ہونے کے ساتھ ساتھ ٹیکس حکام کو بھی غلط معلومات دے کر برسوں ٹیکس چوری کرتی رہی

100

کراچی (رپورٹ مسعود انور) کے الیکٹرک کی انتظامیہ اکاؤنٹس کے کھاتوں میں کئی برس کے بعد ردوبدل کرکے جعل سازی کی مرتکب ہونے کے ساتھ ساتھ ٹیکس حکام کو بھی غلط معلومات دے کر برسوں ٹیکس چوری کرتی رہی مگر ایف بی آر نے بااثر ملزمان کے خلاف ایک مرتبہ بھی کوئی کارروائی نہیں کی ۔ اگر کوئی صارف بجلی کا بل ادا نہ کرے
اور نادہندہ ہوجائے تو کے الیکٹرک کی انتظامیہ غیر قانونی طور پر پولیس اور ایف آئی اے کو استعمال کرکے اسے گرفتار کرلیتی ہے جس کی قانون اجازت نہیں دیتا ۔ نجی ٹارچر سیل میں صارفین کو ٹارچر کیا جاتا ہے‘ کے الیکٹرک کی انتظامیہ دانستہ ٹیکس چوری کررہی ہے مگر اس کے خلاف حکومت کے ساتھ ساتھ ایف بی آر بھی کوئی قدم اٹھانے کے بجائے سوتی رہی۔ ایف بی آر میں جمع کرائے گئے کے الیکٹرک کے ٹیکس ریٹرن اور کے الیکٹرک کی سالانہ رپورٹوں کا موازنہ کرنے سے انکشاف ہوتا ہے کہ کے الیکٹرک کی انتظامیہ نے اب تک ایک سو ارب روپے سے زائد کی آمدنی چھپائی اور اس پر ٹیکس ادا نہیں کیا۔ جسارت کو دستیاب دستاویزات کے مطابق سال 2009 کے لیے 58 ارب 27 کروڑ روپے کی آمدنی ظاہر کی گئی جبکہ اسی برس سالانہ حسابات میں آمدنی کی رقم 85 ارب 22 کروڑ روپے ظاہر کی گئی ہے ۔ اسی طرح سال 2011 کے لیے ٹیکس ریٹرن میں 85 ارب 92 کروڑ روپے ظاہر کیے گئے جبکہ 2011ء کے سالانہ حسابات میں آمدنی 130 ارب 72 کروڑ روپے ظاہر کی گئی ہے۔ سال 2012 کے ٹیکس ریٹرن میں آمدنی 92 ارب 56 کروڑ روپے ظاہر کے گئی جبکہ سالانہ حسابات میں 162 ارب 81 کروڑ روپے ظاہر کیے گئے ۔ سال 2013ء کے ٹیکس ریٹرن میں آمدنی 112 ارب 16 کروڑ روپے ظاہر کی گئی جبکہ سالانہ حسابات کی رو سے اصل آمدنی 189 ارب تھی۔ ایک اندازے کے مطابق کے الیکٹرک نے اب تک ایک سو ارب روپے سے زائدکی آمدنی کو چھپایا جو کہ قابل سزا ہے اور اس پر کے الیکٹرک کے چیئرمین، چیف ایگزیکٹو آفیسر اور فنانس کے ڈائریکٹر و افسران کے ساتھ ساتھ ان کے ٹیکس ایڈوائزروں کو بھی فوری طور پر گرفتار کرلینا چاہیے۔