کراچی (اسٹا ف رپورٹر) سپرہائی وے کے اطراف میں لگائے گئے 5ہزار 280 کے قریب نیم کے درخت شاہراہ کو وسیع کرنے کے لیے کاٹ دیا گیا ہے۔ نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) اور فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن (ایف ڈبلیو او) کی جانب سے کراچی، حیدرآباد سپرہائی وے کو موٹر وے بنانے کے لیے اپ گریڈ کیا جارہا ہے۔اس حوالے سے جنگلات کے کنزرویٹر عارف ڈومکی کا کہنا تھا کہ گڈاپ اور ملیر کے متعلقہ تھانوں تک رسائی کے باوجود جنگلات کی غیر قانونی کٹائی کے خلاف کوئی مقدمہ درج نہیں کیا گیا۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ9 سال قبل محکمہ جنگلات نے ٹول پلازا سے وادی حسین قبرستان تک ہائی وے کے ساتھ ساتھ نیم کے درخت لگائے تھے اور اب وہ درخت بڑے ہوچکے ہیں۔محکمہ جنگلات کے عہدیداروں کا کہنا تھا کہ جب محکمے نے ان لوگوں کو بھاری مشینری سے درختوں کو کاٹنے سے روکنے کی کوشش کی تو انہوں نے کوئی بات نہیں سنی اور ان کو بتایا کہ انہیں ٹھیکیداروں کی جانب سے موٹروے کے لیے روڈ کو وسیع کرنے کی خاطر ایسا کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ گڈاپ تھانے کے ایس ایچ او خان نواز نے بتایا کہ نہیں درختوں کو کاٹنے کے حوالے سے باقاعدہ کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر کوئی شکایت موصول ہوتی تو کیس رجسٹرکیا جاتا اور ضروری قانونی کارروائی کی جاتی تاہم انہوں نے علاقے میں درختوں کو کاٹے جانے کو تسلیم کیا ہے۔ اسی طر ح ملیر کینٹ تھانے کے ایس ایچ او راؤ دلشاد کا کہنا تھا کہ انہیں محکمہ جنگلات کی جانب سے ایک درخواست موصول ہوئی تھی لیکن دوسری متعلقہ پارٹی وفاقی حکومت کا ادارہ ہے جس کے بعد درخواست قانون کے محکمے کو بھیجی گئی تھی اور کارروائی ان کے فیصلے کے مطابق کی جائے گی۔ان کا کہنا تھا کہ درختوں کو ہائی وے کو وسیع کرنے کے لیے کاٹا گیا ہے، لکڑی کو چوری کرنے کے لیے نہیں کاٹا گیا۔