واشنگٹن(خبر ایجنسیاں) اقوامِ متحدہ میں امریکا کی مستقل مندوب نکی ہیلی نے خبردار کیا ہے کہ اگر ضرورت پڑی تو امریکا شام میں مزید کارروائیوں کے لیے بھی تیار ہے۔ سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی مندوب نے شامی فوج کے ایک ہوائی اڈے پر امریکا کے میزائل حملوں کا دفاع کیا اورکہاکہ کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال پر امریکا اب مزید خاموش تماشائی نہیں رہ سکتا اور ان ہتھیاروں کو روکنا امریکا کے اپنے “وسیع تر مفاد” میں ہے۔ نکی ہیلی نے روس اور ایران پر زور دیا کہ وہ شامی حکومت کا محاسبہ کریں اور جنگ بندی کی شرائط پر اس سے عمل کرائیں۔ علاوہ ازیں امریکا نے شام کے خلاف نئی اقتصادی پابندیاں عائدکرنے کا اعلان کیا ہے۔ امریکی وزیرخزانہ اسٹیف منوچین نے ایک بیان میں کہا ہے کہ حکومت جلد ہی شام پر نئی اقتصادی پابندیوں کا اعلان کرے گی۔ فلوریڈا میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران امریکی وزیر خزانہ نے بتایا کہ اسد حکومت کے خلاف اقتصادی پابندیوں کی ایک نئی فہرست تیار کررہے ہیں۔دوسری جانب امریکا کی جانب سے شامی ائربیس پر حملے کے بعد ماسکو اور واشنگٹن آمنے سامنے
آگئے جب کہ روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے دھمکی دی ہے کہ اگر اب شام پر حملہ ہوا تو امریکا کو پہلے روس کا سامنا کرنا پڑے گا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے جنگی بحری بیڑا شام کی حفاظت کے لیے بحیرہ اسود روانہ کردیا، روس کا جنگی بحری بیڑا کروز میزائل اور سیلف ڈیفنس سسٹم سے لیس ہے جس کی قیادت ایڈمرل گرگرووچ کر رہے ہیں۔روسی جنگی بیڑا مشرقی بحیرہ روم کے پانی میں تعینات ہوگا جہاں پہلے سے امریکا کے 2 بحری بیڑے یو ایس ایس روز اور یو ایس ایس پورٹر موجود ہیں جن سے شام پر حملہ کیا گیا۔ روسی صدر ولا میر پیوٹن نے امریکا کو دھمکی دی کہ اگر شام پر اب حملہ کیا گیا تو اسے پہلے روس کا سامنا کرنا پڑے گا۔روس کے نائب سفیر ولادمیر سفکرونوف نے امریکا کو شام پر دوبارہ میزائل حملہ کرنے کی صورت میں سخت نتائج کی دھمکی بھی دی ہے۔امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن نے کہا کہ امریکاشام کے فضائی اڈے پر حملوں کے روسی ردعمل سے مایوس ہے لیکن حیران نہیں،میں روسی ردعمل سے مایوس ہوا ہوں۔جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے کہاہے کہ سلامتی کونسل میں شامی حملے کے خلاف مذمتی قرارداد پاس نہ ہونا بڑا اسکینڈل ہے۔ شام میں انسانوں کا قتل عام ہورہاہے لیکن کچھ ممالک اس عمل کے خلاف مذمتی قرارداد بھی منظور کرانے نہیں دیتے۔ عالمی برادری کو شام تنازع کے خاتمے کے لیے فوری اقدامات کرنا ہوں گے۔ایران کے صدر نے شام کے ائر بیس پر امریکی حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی حکام خود کو عالمی تھانیدار اور منصف سمجھنے لگے ہیں۔صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی نے ہفتے کو تہران میں منعقدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ شام میں کیمیائی حملے کی تحقیقات کے لیے غیرجانبدار ملکوں پر مشتمل ایک تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی جائے۔حسن روحانی نے کہا کہ شام میں سرگرم سب دہشت گردوں نے شام پر کیے گئے امریکا کے جارحانہ ، شرمناک اور ظالمانہ حملے پر جو بین الاقوامی قوانین کے منافی ہے پرخوشی کا اظہار کیا ہے۔دریں اثناشام کے فضائی اڈے پر امریکی حملے کے خلاف امریکا کے مختلف شہروں میں مظاہرے ہوئے۔ذرائع ابلاغ کے مطابق حملے کے خلاف 20 امریکی شہروں میں مظاہرے ہوئے۔شام میں کیمیائی حملے کے بعد برطانیہ کے وزیر خارجہ بورس جانسن نے ماسکو کا دورہ منسوخ کردیا ہے۔بورس جانسن نے پیر کو ماسکو کا دورہ کرنا تھا تاہم اب ان کا کہنا ہے کہ صورتحال بنیادی طور پر تبدیل ہوچکی ہے اور ان کی ترجیح جنگ بندی کے حوالے سے بین الاقوامی مدد کی فراہمی کے لیے امریکاکے ساتھ رابطے قائم رکھنا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ برطانیہ نے روس سے شام میں سیاسی حل کے لیے تمام تر کوششیں بروئے کار لانے کا مطالبہ کیا ہے۔دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن طے شدہ منصوبے کے تحت 10 اور 11 اپریل کو ماسکو میں منعقد ہونے والے جی سیون کے اجلاس میں شرکت کریں گے۔