حکومت سندھ کی جانب کراچی کے لیے بنایا جانے والا ریڈ لائن بس منصوبہ مختلف وجوہات کی بناء پر التوا کا شکار ہوگیا

196

کراچی (رپورٹ: منیر عقیل انصاری) حکومت سندھ کی جانب کراچی کے لیے بنایا جانے والا ریڈ لائن بس منصوبہ مختلف وجوہات کی بناء پر التوا کا شکار ہوگیا، منصوبے پر عمل درآمد میں تاخیر کی وجہ سے اب اس کی لاگت 20 ارب روپے ہونے کا خدشہ ہے، اب یہ منصوبہ موجودہ حکومت کے دور میں شروع ہونے کا بھی کوئی امکان نہیں ہے۔ نمائندہ جسارت کی تحقیق کے مطابق کراچی کی ٹرانسپورٹ کی بہتری کے لیے بنائے گئے منصوبوں کے بارے میں صوبائی حکومت کے شور کے برعکس کوئی بھی منصوبہ اس سال کے آخر تک بھی مکمل ہونے کا کوئی امکان نہیں ہے جبکہ ریڈ لائن بس منصوبہ جس پر 16 ارب 70 کروڑ کی لاگت سے رواں سال جولائی میں کام شروع کیا جانا تھا لیکن اس منصوبے کے لیے فنڈز کا بندوبست نہ ہونے اور دیگر وجوہات کی بنا پر اب یہ پروجیکٹ غیر معینہ مدت تک شروع نہیں ہوسکے گا۔ ریڈ لائن منصوبہ 31 اعشاریہ 5 کلو میٹر طویل ہے جس کے تحت 43 اسٹیشن بنائے جانے ہیں۔ یہ بس ملیر کینٹ سے کے ایم سی ہیڈ آفس ایم اے جناح روڈ تک چلائی جانی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس پر کام کے آغاز کا 2019ء میں بھی امکان کم ہے۔ ریپڈ بس ٹرانزٹ منصوبوں کے تحت 6 منصوبوں میں گرین لائن، اورنج لائن، یلو لائن، ریڈ لائن، بلیو لائن اور براؤن لائن شامل ہیں ان میں سے 2 منصوبوں گرین بس اور اورینج لائن (اید ھی لائن) پر کام شروع ہوچکا ہے۔ ان دونون پروجیکٹس پر اس سال کے آخر تک کام مکمل کیا جانا ہے تاہم خدشات ہیں کہ یہ بھی تاخیر کا شکار ہوجائیں گے۔ ذرایع کے مطابق ریڈ لائن منصوبے کے لیے ایشیائی ترقیاتی بینک نے ڈیزائن رپورٹ طلب کرلی تھی، لیکن حکومت سندھ نے بروقت نہ ہی منصوبہ بند ی کی اور نہ ہی ڈیزائن تیار ہوسکا، جس کے باعث ایشیائی ترقیاتی بینک بھی پیچھے ہٹ گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ریڈ لائن منصوبے کے لیے ابھی تک کوئی حکمت عملی تیار نہیں کی گئی ہے۔ریڈ لائن منصوبے کے بارے میں صوبائی وزیرٹرانسپورٹ سید ناصر حسین شاہ کا کہنا ہے کہ ریڈ لائن منصوبہ حکومت سندھ نے تیار کیا ہے اور اس منصوبے کے لیے ایشیائی ترقیاتی بینک سے قرضہ بھی مانگا ہے اور ایشیائی ترقیاتی بینک نے قرضے کی حامی بھی بھری ہے لیکن ایشیائی ترقیاتی بینک کا کہنا ہے کہ وہ یہ منصوبہ آئندہ سال شروع کریں گے۔ وزیر موصوف نے بھی شہریوں کو ریڈ لائن منصو بے کے لیے ایک سال انتظار کرنے کی نوید سنا دی ہے مگر حقیقت یہ ہے کہ حکومت سندھ اس منصوبے کا اعلان کرکے اس سے پیچھے ہٹ گئی ہے۔ ایشیائی ترقیاتی بینک کی جانب سے ایک سال بعد قرض دینے کے حوالے سے مو قف جاننے کے لیے جسارت نے سیکرٹری ٹرانسپورٹ سندھ طحہٰ فاروقی سے رابط کیا تو انہوں نے موقف اختیار کیا کہ ریڈ لائن منصوبے کے حوالے سے ایشیائی ترقیاتی بینک نے سروے کا کام شر وع کر دیا ہے۔ منصوبے پر کتنی لاگت آئے گی اور کب تک کام کا آغاز کیا جا ئے گااس بارے میں بس اتنا بتا سکتا ہوں کہ یہ منصوبہ 2019ء سے پہلے شروع نہیں ہو سکے گا۔