شہرمیں پانی کے بحران نے ایک بار پھر سر اٹھالیا ،شہریوں کی بڑی تعداد پینے کے صاف پانی کو ترسنے لگی

108

کراچی (اسٹا ف رپورٹر)شہرمیں پانی کے بحران نے ایک بار پھر سر اٹھالیا ،شہریوں کی بڑی تعداد پینے کے صاف پانی کو ترسنے لگی،جبکہ بعض علاقے ایسے بھی ہیں، جہاں کئی برس سے پانی دستیاب ہی نہیں،متاثرہ علاقوں کے لوگ پانی خریدنے پر مجبور ہیں۔تفصیلات کے مطابق کراچی کے ضلع غربی میں بلدیہ کے مختلف علاقوں میں گزشتہ کئی برس سے پانی دستیاب ہی نہیں،رشیدآباد کے علاقے حبیب آباد کے باسیوں کا کہنا ہے کہ چالیس سال قبل آباد ہونے والے علاقے میں 5 سال سے پانی نایاب ہے، پہلے جو پانی ملتا بھی تھا وہ بھی بدبو دارہوتا تھا۔ دوسری جانب شیر شاہ، پاک کالونی، سلطان آباد اور سٹی ریلوے کالونی سمیت بہت سے ایسے علاقے ہیں جہاں 15 روز سے پانی کا بحران ہے،جس کے باعث متاثرہ علاقوں کے مکین پانی خریدنے پر مجبور ہیں۔ موسم گرما میں شہر کراچی میں پانی کا بحران مزید بڑھ سکتا ہے،جس کے باعث پانی چور مافیا کی چاندی ہو جائے گی۔ دوسری جانب کئی مقامات پر غیرقانونی کنکشنز اور ان میں رساؤ کے باعث پانی ضائع بھی ہو جاتا ہے۔گرمی کی شدت اور پانی کی قلت، کراچی والوں کا پرانا مسئلہ ہے۔ ایسے میں نہانے اور پینے کو ٹھنڈا پانی مل جائے تو موج ہوجاتی ہے۔ کچھ ایسی ہی موج مستی کورنگی کراسنگ کے قریب بھی ہو رہی ہے جہاں نوجوانوں نے جگاڑ سسٹم سے اپنے مسئلے کا حل نکال لیا ہے۔ پھٹے ہوئے پائپ کے پانی سے نہانا ان کا محبوب مشغلہ بن چکا ہے تاہم واٹر بورڈ حکام کے کان پر جوں تک نہیں رینگ رہی۔کورنگی کراسنگ سے گزرنے والی واٹر بورڈ کی اڑتالیس انچ قطر کی پانی کی لائن میں درجنوں غیرقانونی کنکشن بھی ہیں۔ کراچی میں پانی کی قلت اتنا بڑا مسئلہ نہیں جتنا بڑا واٹر بورڈ کی غفلت ہے جس کی وجہ سے ہزاروں گیلن پانی روزانہ ضائع ہو جاتا ہے۔ علا قہ مکین کہتے ہیں کہ وہ پانی کی بوند بوند کو ترستے ہیں اور یہاں ہزاروں گیلن پانی ضائع ہو رہا ہے، اگر یہی پانی ان کو مل جائے تو ان کی زندگیوں میں سکون آ جائے۔ شہری کہتے ہیں کہ صرف پانی کی چوری اور ضیاع روک لیا جائے تو بھی قلت آب پر کچھ حد تک ضرور قابو پایا جا سکتا ہے۔واٹر بورڈ کے بوسیدہ نظام نے رہی سہی کسر پوری کر دی ہے۔ گڈاپ سے نارتھ کراچی تک کئی مقامات پر پائپ لائنوں سے پانی کا رساؤ معمول بن گیا ہے۔ ہزاروں گیلن پانی ضائع ہونے سے ضلع وسطی کے مختلف علاقوں کے مکین بوند بوند پانی کو ترس گئے ہیں۔شہر کے دیگر اضلاع میں بھی کئی مقامات پر واٹر بورڈ کی لائنوں سے پانی چوری اور ضائع ہو رہا ہے لیکن واٹر بورڈ حکام کی بے حسی ختم نہیں ہو رہی۔