)کراچی میں اہم سرکاری عمارتوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے دفاتر کے باہر لگائی گئی رکاوٹیں شہریوں کی مشکلات میں اضافے کا سبب بن رہی ہیں ۔شہر کی اہم گزر گاہوں پر ترقیاتی کاموں اور ان رکاوٹوں کی وجہ سے ٹریفک کے مسائل روزبروز دگنے ہوتے جارہے ہیں

115

کراچی (رپورٹ /محمد علی فاروق)کراچی میں اہم سرکاری عمارتوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے دفاتر کے باہر لگائی گئی رکاوٹیں شہریوں کی مشکلات میں اضافے کا سبب بن رہی ہیں ۔شہر کی اہم گزر گاہوں پر ترقیاتی کاموں اور ان رکاوٹوں کی وجہ سے ٹریفک کے مسائل روزبروز دگنے ہوتے جارہے ہیں۔ آرٹس کونسل سے کراچی پریس کلب جانے والی سڑک پر کوسٹ گارڈ اور وزیراعلیٰ ہاؤس جانے والی شاہراہ پر رینجرز ہیڈ کوارٹر کی
وجہ سے دونوں راستے شہریوں کی آمد و رفت کے لیے عذاب بن گئے ہیں اور گھنٹوں ان سڑکوں پر ٹریفک جام میں پھنسے رہنا معمول بن گیا ہے۔رکاوٹیں کھڑی کرنے سے دنیا بھرمیں کراچی کا منفی امیج ابھررہا ہے اور یہ تاثر جاتا ہے کہ یہ کوئی جنگ زدہ علاقہ ہے ۔ کراچی میں ٹریفک جام نے عذاب کی شکل اختیار کر کے شہریوں کو ذہنی مریض بنا دیا ہے۔شہر قائد کی معروف ترین ایم اے جناح روڈ، کاروباری مرکز صدر یا شارع فیصل ہو، دن رات بدترین ٹریفک جام معمول بن گیا ہے اور گاڑیوں، بسوں، ویگنوں کی میلوں لمبی قطاروں میں پھنسے شہری بے بسی کی تصویر بن کر رہ گئے ہیں۔شہر کی اس صورتحال میں ٹریفک پولیس کا کردار بے معنی ہو کر رہ گیا ہے، اہم شاہراہوں پر ٹریفک جام کے دوران ٹریفک پولیس اہلکاروں کا دور دور تک نام ونشان نظر نہیں آتا جس کی وجہ سے لوگوں کی زندگی اجیرن بن گئی ہے۔ گاڑیوں کے ہجوم میں ایمبولینس کو گزرنے کا راستہ نہیں ملتا۔ٹریفک جام میں لوٹ مار کی وارداتوں کی شکایات بھی معمول بن گئیں۔ سندھ اسمبلی کے اجلاس کے دوران کورٹ روڈ کو ٹریفک کی آمد و رفت کے لیے بند کردیا جاتا ہے جس کے اثرات پورے شہر کی ٹریفک پر مرتب ہوتے ہیں ۔ اس حوالے سے کراچی کے شہریوں کا کہنا ہے کہ جدید ٹیکنالوجی کے باعث اب ایسے آلات آگئے ہیں کہ ان دفاتر کے احاطے کے اندر ہی سیکورٹی کے فول پروف انتظامات کیے جاسکتے ہیں اور دفاتر کے اندر سے ہی باہر کی تمام صورت حال مانیٹر کی جاسکتی ہے۔شہریوں کا کہنا ہے کہ وی آئی پی موومنٹ کی وجہ سے بھی لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے اور کسی اہم شخصیت کی آمد و رفت کے باعث شہر کی اہم شاہراہوں کو بند کردیا جاتا ہے یہ بھی ٹریفک جام کی ایک بڑی وجہ ہے۔شہری حلقوں نے حکام سے اس بات کی بھی اپیل کی ہے کہ نمائش چورنگی پر آئے روز ہونے والے احتجاج کے سلسلے کو بھی روکا جائے اور مظاہرین کے لیے کوئی مخصوص جگہ مختص کی جائے کیونکہ نمائش چورنگی شہر کے مرکز میں واقع ہے اور یہاں پر احتجاج کی وجہ سے پورے شہر میں ٹریفک کا نظام درہم برہم ہوجاتا ہے ۔