عدالت عظمیٰ کی ہدایت پر صاف پانی کے منصوبوں کی صورتحال سے متعلق واٹر کمیشن نے سماعت کی

112

کراچی (اسٹاف رپورٹر) عدالت عظمیٰ کی ہدایت پر صاف پانی کے منصوبوں کی صورتحال سے متعلق واٹر کمیشن نے سماعت کی۔ اس موقع پر کمیشن نے ریمارکس دیے کہ سندھ انوائرمنٹ پروٹیکشن ایجنسی (سیپا) کے نئے ڈی جی کی تعیناتی ابھی تک کیوں نہیں کی گئی جبکہ عدالت عظمیٰ نے 4روز میں تعیناتی کا حکم دیا تھا۔ کے فور منصوبہ تاخیر کا شکار کیوں ہورہا ہے؟ کراچی کو 11سو ملین گیلن پانی کی ضرورت ہے، کے فور کے پہلے مرحلے کی تکمیل کے بعد بھی تمام صارفین کو پانی نہیں مل سکے گا، کے فور کا دوسرا مرحلہ ابھی تک شروع کیوں نہیں کیا گیا؟ جس پر کمیشن کو بتایا گیا کہ نیا مستقل ڈی جی جلد ہی تعینات کر دیا جائے گا۔ کمیشن نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ غلام مصطفی کو ہدایت کی ہے کہ وہ چیف سیکرٹری سے ابھی رابطہ کریں اور بتائیں ڈی جی کب تک تعینات کیا جائے گا ۔ بعدازاں بتایا گیا کہ 3روز میں تعینات کردیا جائے گا۔ اس دوران سیکرٹری آبپاشی نے کمیشن کو بتایا کہ سندھ حکومت نے کے فورمنصوبے کے لیے 6ارب روپے مختص کیے جس میں سے 3ارب روپے جاری کردیے گئے ہیں،تاہم وفاقی حکومت اپنے حصے کی رقم ادا نہیں کررہی۔ کمیشن کو بتایا گیا کہ ٹاسک فورس کو منصوبوں کی تاخیر کے حوالے سے تفصیلی معلومات کی ضرورت ہے اس موقع پر کے فور منصوبے کے ڈائریکٹر نے کمیشن کو بتایا کہ کے فور منصوبہ جون 2018ء تک مکمل کرلیا جائے گا۔ ایم ڈی واٹر بورڈ کی جانب سے کمیشن کو بتایا گیا کہ دوسرے مرحلے میں بھی 260 ملین گیلن پانی ملے گا ، اسی کوریڈور میں تیسرا اور چوتھا مرحلہ بھی مکمل ہوگا۔ درخواست گزار شہاب اوستو نے کہا کہ کے فور کا زیادہ پانی توایک نجی ترقیاتی ادارے کو جائے گا کراچی کے شہریوں کو پانی کیسے ملے گا؟ جس پر ایم ڈی واٹر بورڈ نے کمیشن کو آگاہ کیا کہ ان منصوبوں کا پانی ڈی ایچ اے سٹی یا کسی نجی ترقیاتی ادارے کو نہیں دیا جائے گا یہ پانی صرف کراچی کے شہریوں کو براہ راست فراہم کیا جا ئے گا ۔کمیشن کی جانب سے واٹر اینڈ سیوریج کے دیگر پہلوؤں پر بھی بات کی گئی۔