غزہ کی پٹی میں فلسطینی انتظامیہ کے ملازمین نے اپنی تنخواہوں میں کٹوتی کے خلاف احتجاج جاری کھا ہوا ہے

99

غزہ (انٹرنیشنل ڈیسک) غزہ کی پٹی میں فلسطینی انتظامیہ کے ملازمین نے اپنی تنخواہوں میں کٹوتی کے خلاف احتجاج جاری کھا ہوا ہے۔ فلسطینی ذرائع ابلاغ کے مطابق ان ملازمین نے ہفتے کے روز بھی اپنے مطالبات کے حق میں مظاہرے کیے۔ غربِ اردن میں صدر محمود عباس کی سربراہی میں قائم فلسطینی انتظامیہ نے اسی ہفتے غزہ کی پٹی میں اپنے ملازمین کی تنخواہوں میں 30 فیصد کٹوتیوں کا فیصلہ کیا ہے جس کے خلاف سرکاری ملازمین سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں اور انہوں نے پورے ہفتے کے دوران میں فلسطینی انتظامیہ کے خلاف مظاہرے کیے ہیں۔ غزہ شہر کے مرکزی چوک میں احتجاجی مظاہرے میں ہزاروں افراد شریک تھے اور وہ وزیراعظم رامی الحمد اللہ سے حکومت کی برطرفی کا مطالبہ کررہے تھے۔ بعض سرکاری ملازمین نے تنخواہوں میں کٹوتی کے خلاف بھوک ہڑتال کا بھی اعلان کیا ہے۔دوسری جانب اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے انتظامیہ اور وزیراعظم رامی الحمد اللہ کی طرف سے غزہ میں اخراجات کو مبالغہ آرائی کے ساتھ پیش کرنے کا موقف مسترد کردیا ہے۔ مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے ترجمان فوزی برہوم نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وزیراعظم رامی الحمداللہ غزہ کی پٹی میں فرضی اور جعلی اخراجات کے اعدادو شمار بیان کرکے قوم کو گمراہ کررہے ہیں۔خیال رہے کہ جمعہ کے روز فلسطینی وزیراعظم رامی الحمد اللہ نے ایک بیان میں دعویٰ کیا تھا کہ گزشتہ 10 سال کے دوران حکومت نے غزہ میں حماس کے زیرانتظام علاقے میں 17 ارب ڈالر کا بجٹ خرچ کیا ہے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ غزہ کی پٹی میں سرکاری ملازمین کی بنیادی تنخواہوں کو نہیں چھیڑا گیا۔