گزشتہ دنوں اسلامی جمہوریہ پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کی اسمبلی میں ایک احسن کام انجام دینے کی کوشش کی گئی کہ تعلیمی اداروں میں لڑکیوں کو حجاب کی ترغیب دلانے کے لیے 5 فیصد رعایت دینے کا فیصلہ کیا لیکن ستم ظریفی یہ کہ اس فیصلے کو تنقید کی نظر سے دیکھا جانے لگا اور سیاست کا بازار گرم کردیا گیا۔ اسلامی نظام لانے کی علم بردار تحریک انصاف کے فواد چودھری بھی میدان میں کودے اور اس فیصلے کو واہیات قرار دے کر اپنے ڈیڑھ کلو لبرل ہونے کا ثبوت دیا۔ ساتھ میں اس خدشے کا بھی اظہار کیا کہ لڑکوں کو ترغیب دلانے کے لیے ڈاڑھی کو بھی مراعات دی جائیں گی۔ فواد چودھری صاحب آپ اسلامی شعائر کا مذاق اڑارہے ہیں۔ خدا کے واسطے سیاست کو سیاست کے میدان میں رکھیں۔ جس حجاب کے لیے یورپ میں آواز بلند ہورہی ہے اس کی تذلیل مت کریں اور تو اور آصفہ بھٹو بھی میدان میں کودیں اور ٹویٹ کردیا ان سے تو اتنا عرض کرونگی آپ کی والدہ گو کہ برقع نہیں اوڑھتی تھیں لیکن کبھی کسی نے ان کے سر سے دوپٹا اترا ہوا نہیں دیکھا کم از کم اپنی والدہ کی مثال سامنے رکھ کر ہی اس فیصلے کی حمایت کردیتیں میں مطالبہ کروں گی کہ حکومت پنجاب کی اس قرار داد کو قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے اور پورے ملک میں نافذ کیا جائے اور حجاب کو طالبات کے یونیفارم کا حصہ بنایا جائے۔
(ایم عزیز، جامعہ کراچی)۔