کوٹری (نمائندہ جسارت) سندھ بھر میں سیکڑوں اسکول بند ہیں، لاکھوں بچوں کا مستقبل تاریکی میں ڈوب رہا ہے، سندھ کو اگر بچانا ہے تو تعلیمی نظام کو بہتر بنانا ہوگا۔ یہ بات ’’تعلیم بچاؤ سندھ بچاؤ‘‘ کے حوالے سے نکالی گئی ریلی سے مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ خادمین سندھ تنظیم کے رہنما راشد پنہور کی قیادت میں ’’تعلیم بچاؤ سندھ بچاؤ‘‘ ریلی نکالی گئی، جس میں سیاسی و سماجی تنظیموں جئے سندھ قومی محاذ بشیر خان گروپ کے شمشاد، جئے سندھ قومی محاذ آریسر گروپ کے خالق مہران، سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے ممتاز گورڑ، شبیر بنگ، خالد بھٹی، سندھ صوفی سنگت کے آکاش ملاح، فافین کے رضا ببر، سول سوسائٹی کے پنھل ساریو، زاہد مرتضیٰ دھاریجو اور ہیومن رائٹس کے امتیاز ساہڑ سمیت شہریوں اور کارکنوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ احتجاجی ریلی کے شرکا المدینہ چوک سے پیدل مارچ کرتے ہوئے کوٹری پریس کلب پہنچے، جہاں ریلی کے شرکا نے تعلیم بچاؤ سندھ بچاؤ کے فلک شگاف نعرے بلند کیے۔ ریلی کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ سندھ میں تعلیمی نظام تباہ ہورہا ہے، سندھ بھر میں سیکڑوں اسکول بند ہیں، سندھ حکومت کوئی عملی اقدامات نہیں کررہی، جس کے سبب سندھ میں بسنے والے لاکھوں بچوں کا مستقبل تاریکی میں ڈوب رہا ہے۔ سندھ بھر میں گھوسٹ اساتذہ گھر بیٹھے تنخواہیں وصول کررہے ہیں، افسران کوئی بھی کارروائی کرنے میں بے بس ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جامشورو سمیت سندھ کے بیشتر اضلاع میں بائیو میٹرک سسٹم کو فعال نہیں کیا جاسکا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ فی الفور گھوسٹ اساتذہ کیخلاف کارروائی عمل میں لائی جائے اور بند اسکولوں کو کھولنے کے لیے عملی اقدامات کیے جائیں تاکہ تعلیم بچا کر سندھ کے مستقبل کو محفوظ بنایا جاسکے۔