محمد عبیر خان، کراچی

64

سند ھ کے وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ نے کمشنر کراچی کو حکم دیا ہے کہ وہ تجاوزات کے خاتمے کو یقینی بنائیں۔ یہ حکم ایک کان سے سن لیا گیا اور دوسرے سے نکال دیا گیا۔ ماضی میں یہ تماشا بھی ہوتا رہا ہے کہ تجاوزات کے ہٹانے کے سخت حکم کی وجہ سے ان کو ہٹاکر شاباشی حاصل کر لی گئی مگر کچھ دنوں بعد تجاوزات دوبارہ قائم ہو گئیں جن کی موجودگی کو کسی نہ کسی مفادکی وجہ سے قبول کر لیا گیا۔
سندھ کے دارالحکومت کراچی میں ہی نہیں دوسرے صوبوں کے بڑے شہروں میں بھی کاروباری لوگوں کی تجاوزات موجود ہیں کبھی کبھی کچھ تجاوزات کو ہٹا دیا جاتا ہے مگر تھوڑے ہی عرصے بعد وہ دوبارہ نمودار ہو جاتی ہیں، بعض لوگ کہتے ہیں کہ ہاکروں وغیرہ سے بھتا لیا جاتا ہے جو مختلف ذمے داروں میں برابر تقسیم بھی کیا جاتا ہے۔ کبھی کبھی بھتے کی رقم میں اضافے کے لیے بھی تجاوزات کو ہٹانے کا ناٹک رچایا جاتا ہے۔ چاروں صوبوں میں کوئی بڑا شہر ایسا نہیں ہے جہاں ہاکروں اور ٹھیلے والوں کی تجاوزات نہ ہوں یہ سلسلہ برسوں سے جاری ہے کسی علاقے میں فٹ پاتھ پر ہاکروں کے ڈیرے ہیں، کہیں پر فٹ پاتھ کے ساتھ ٹھیلے والوں کی قطاریں ہیں۔
اگر ہر ایک علاقے کے کھلے میدان میں ہاکروں کو اپنے بازار لگانے کی اجازت دے دی جائے تو مصروف ترین سڑکوں کے کنارے ٹھیلے لگانے کی ضرورت بھی نہیں رہے گی مگر انتظامیہ نے ابھی تک اس طرف توجہ نہیں دی ہے بعض بہت مصروف علاقوں میں متعلقہ سرکاری افسر بھی ٹھیلے والوں اور فٹ پاتھ پر بیٹھ کر چھوٹا موٹا کاروبار کرنے والوں کو منتشر کرنے سے ذرا بھی دلچسپی نہیں لیتے اس لیے با خبر لوگوں کے مطابق ان کو پابندی سے بھتا ملتا رہتا ہے۔