(مزدوروں کے استیصال کا نیا طریقہ واردات (تحریر محمد شاہد

186

میں نے ٹی وی پر ایک رپورٹ دیکھی جس میں دکھایاگیا کہ 2025ء میں مزدوروں کی جگہ روبوٹ لے لیں گے اس کے فائدے اور نقصان پر پورے یورپ میں بحث چھڑ گئی یورپ میں نئے مسائل آنے سے پہلے ان کے نقصانات کو کم کرنے کے لیے ریسرچ شروع ہوجاتی ہے اور بد نصیبی کی بات ہے کہ ہم نقصان اٹھانے کے بعد سوچتے ہیں کہ اگر ہم ایسا کرتے تو نقصان کم ہوتا یا پھر ایک کمیٹی بنائی جاتی ہے جو کہ یہ فیصلہ کرتی ہے کہ کون ذمہ دار ہے اس کے بعد تاریخ ہمیشہ سے خاموش ہوجاتی ہے یہ رویہ بحیثیت قوم ہمارے اندر سرائیت کرچکا ہے یہ ٹیکنالوجی یورپ میں 2025ء میں آئے گی اور شاید ہمارے ملک میں 2050ء میں آپ لوگ سوچ رہے ہوں گے ان سب باتوں سے ہمیں کیا لینا یہ تو بہت دور کی بات ہے اسی بات کو مد نظر رکھتے ہوئے میں آپ کی توجہ ایک ایسے گمبھیر مسئلہ کی طرف کروانا چاہتا ہوں کہ مزدور ختم کرنے کی یہ ٹیکنالوجی تو شاید ہمارے ملک میں بہت بعد میں آئے گی مگر چند ناعاقبت اندیش اور مفاد پرست عناصر نے اپنی ذات کو صرف پروموشن دلانے کے لیے اور یونین اور مزدور کو ختم کرنے کے لیے ایک ایسا طریقہ ایجاد کیا ہے نہ رہے گا بانس نہ بجے گی بانسری یعنی نہ صرف مزدوروں کے حقوق کا استحصال ہوگا بلکہ کمپنی مالکان کو بھی اس سے نقصان پہنچے گا، یہ ہماری بد نصیبی ہے کہ ہم کوئی بھی نئی پالیسی کو کسی بھی یورپین ملک سے امپورٹ کرکے اپنے ملک کی حقیقت کو نذر انداز کرکے اس کے فائدے اور نقصانات کے دورس نتائج کی پرواہ کیے بغیر اور کسی بحث و مباحثہ کے بغیر وقتی فائدہ دکھا کر صرف اپنی ذاتی پروموشن کے لیے جعلی اعداد و شمار دکھا کر عام لوگوں پر مسلط کردیتے ہیں ہمارے مزدور رہنما اپنی کم علمی کی وجہ سے بادل نخواستہ اس کا حصہ بن جاتے ہیں جس کا نقصان آجر اور اجیر دونوں کو اٹھانا پڑتا ہے۔ جب بھی کسی کمپنی میں مزدور کے بھرتی کے حوالے سے کوئی نئی پالیسی شروع کی جارہی ہو یا کوئی نیا نام یا نیا عہدہ تخلیق کیا جارہا ہو تو برائے مہربانی تمام مزدور رہنما آپس میں صلاح و مشورہ کریں اس کے نقصان و فوائد پر بحث کریں اپنی مینجمنٹ سے ٹیبل ٹاک کر جب تک مطمئن نہ ہوں اس کو لاگو نہ ہونے دیں۔ اب میں آتا ہ وں اصل مسئلہ پر آج کل کمپنیوں میں دیکھنے میں آیا ہے کہ مشین آپریٹر بھرتی کرنے کے لیے ایک نئی اصطلاح استعمال ہورہی ہے یعنی ان کو جو بھرتی کا لیٹر دیا جارہا ہے اس میں ان کو آفیسرز دکھایا جارہا ہے اور کام مزدور کا یعنی مشین آپریٹر کا لیا جارہا ہے۔ اب جب آپ آپریٹر کو آفیسر کا عہدہ دیں گے تو اس کی دماغی اپروچ کے مطابق وہ مزدور کی طرح کام نہیں کرے گا ۔جس سے پروڈکشن متاثر ہوگی یہ تو ہوا کمپنی کا نقصان اس کے علاوہ بھی نقصان بہت ہے مگر میرا اصل موضوع دور نکل جائے گا اب مزدور رہنماؤں کو سوچنا ہوگا کہ آپریٹر بن گئے، آفیسرز، پیکرز تھرڈ پارٹی کنٹریکٹ، کینٹین کنٹریکٹ، ٹرانسپورٹ کنٹریکٹ، جنریٹر کنٹریکٹ، کلینر تھرڈ پارٹی کنٹریکٹ، بوائلر کنٹریکٹ، انجینئرنگ کنٹریکٹ، کیا پاکستان میں فیکٹریوں میں یونین ختم کردیں، یونین کے ممبران کیا آسمان سے آئیں گے ہم اپنے آپ کو مکمل مینجمنٹ اور مالکان کے حوالے کردیں یہ ایک بہت گمبھیر اور غور طلب مسئلہ ہے یہ خالی مزدور یونین کا ہی نہیں حکومت کا بھی مسئلہ ہے مزدور کہاں جائے گا اس کے حالات کس طرح بہتر ہونگے جب فیکٹری میں لیبر یونین ہی نہیں ہوگی لیبر ڈپارٹ کا کیا کام ہمیں اپنی آنے والی نسلوں کو بچانا ہوگا مزدور کیا ہوتا ہے کون کون سے کام مزدوری کے ذمرے میں آتے ہیں حکومت کے ذریعے اس کی شناخت بنائیں اور حکومت کے ذریعے ہی اس پر عمل کرائیں یہ جو مزدوروں پر آفیسرز کا لیبل لگا کر مزدوروں کی شناخت مٹائی جارہی ہے خدا را اس سنگین مسئلہ کو خصوصی توجہ دیں میں تمام فیڈریشن سے پر زور اپیل کروں گا کہ یکم مئی آنے سے پہلے حکومت کے پاس وفد لے کر جائیں سب مل کر جلد از جلد اس مسئلے کو حل کریں اور مستقل حل نکالیں۔