مصر کے شہروں طنطا اور اسکندریہ میں پام سنڈے کے موقع پر2 قبطی گرجا گھروں میں بم دھماکوں کے نتیجے میں 43 افراد ہلاک جب کہ 100 سے زائد زخمی ہو گئے

97

قاہرہ ( مانیٹرنگ ڈیسک ) مصر کے شہروں طنطا اور اسکندریہ میں پام سنڈے کے موقع پر2 قبطی گرجا گھروں میں بم دھماکوں کے نتیجے میں 43 افراد ہلاک جب کہ 100 سے زائد زخمی ہو گئے۔سرکاری میڈیا کے مطابق پہلا دھماکا قاہرہ کے شمال میں دریائے نیل کے قریب واقع شہر طنطا میں سینٹ جارج قبطی چرچ میں ہواجس کے نتیجے میں 27 افراد ہلاک اور 78 زخمی ہوئے۔طنطا دھماکے سے تعلق
کے شبہے میں ایک مشتبہ شخص کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔دوسرا دھماکا چند گھنٹوں بعد شہر اسکندریہ کے ایک گرجا گھر میں ہوا، یہ خود کش دھماکا بتایا گیا ہے جس میں قطبی پوپ کی تاریخی نشست کو نشانہ بنایا گیا اور اس میں3 پولیس اہلکاروں سمیت 16 افراد ہلاک اور 41 زخمی ہوئے۔ سرکاری ٹی وی کے مطابق یہ دھماکے “پام سنڈے” کے موقع پر ہوئے جو کہ قبطی عیسائیوں کا سب سے مقدس دن مانا جاتا ہے جس کو وہ حضرت عیسیٰ کو یروشلم میں فاتح کے طورپر داخل ہونے کی مناسبت سے مناتے ہیں۔ایسٹر سے قبل کے اتوار کو پام سنڈے کہا جاتا ہے۔نشانہ بنائے جانے والی دونوں عمارات میں پام سنڈے کی مناسبت سے تقریبات منعقد کی جارہی تھی۔ مصری سرکاری میڈیا کے مطابق قبطی عیسائیوں کے روحانی پیشوا پوپ توادروس دوئم بھی اسکندریہ میں تقریب میں شرکت کے لیے موجود تھے۔ میڈیا میں چرچ کے اندر کے دکھائے جانے والے مناظر کے مطابق لوگوں کی ایک بڑی تعداد وہاں موجود تھی اور خون میں لت پت لاشیں پڑی ہوئی تھیں۔مصر کی وزارت صحت کے ترجمان خالد مجاہد نے ہلاکتوں اور زخمیوں کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ جس وقت طنطا گرجاگھر میں نصب شدہ بم پھٹا، اْس وقت چرچ کا ہال عبادت گزاروں سے کھچا کھچ بھرا ہوا تھا۔ یہ دھماکے ایسے موقع پر ہوئے ہیں جب کیتھولک عیسائیوں کے مذہبی پیشوا پوپ فرانسس بھی رواں ماہ مصر کا دورہ کرنے والے ہیں۔ان دھماکوں کی ذمے داری شدت پسند تنظیم داعش کی جانب سے قبول کی گئی جبکہ مصری صدر عبدالفتح السیسی نے قومی دفاع کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کرتے ہوئے ملک بھر یں فوج تعینات کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ السیسیوہ خود بھی طنطا کا دورہ کریں گے۔