نوشہرہ(صباح نیوز)امام کعبہ شریف الشیخ صالح بن محمد ابراہیم نے کہا ہے کہکشمیر،فلسطین ،شام ‘ افغانستان ،عراق اور دیگر مسلم ممالک میں انتشار کے خاتمے کے لییامت کو متحد ہونا پڑے گا ‘ ایسا ہوگیا تو تمام مشکلات ختم ہوجائیں گی‘ پوری اسلامی دنیا کی نظریں اس وقت پاکستان کی طرف ہیں‘ پاکستان امت مسلمہ کی حفاظت کے لیے بھرپور کردار ادا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے‘اللہ تعالیٰ پاکستان کی حفاظت فرمائے اور اسے عالم اسلام کی ترقی کا ذریعہ بنائے‘ مقدس مقامات کی حفاظت پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا جائے گا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعیت علماء اسلام (ف)کے صد سالہ اجتماع کے آخری روز خطاب کرتے ہوئے کیا ۔امام کعبہ نے کہا کہ اسلام پوری دنیا کے لیے امن اور خیر کا دین ہے ‘اسلام کا تعلق دہشت گردی یا فرقہ واریت سے نہیں جبکہ مدارس خیر کا سبب اور دین کی تعلیم پہنچا رہے ہیں ‘مدارس کی تعلیم دہشت گردی سے روکتی ہے‘تمام مسلمان دہشت گردی کے خلاف ایک صف میں کھڑے ہیں ‘دہشت گردی سوسائٹی ،معاشرے اور ملک کومفلوج کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری زندگی کی بنیاد اور ترقی کا دارومدار قرآن اور سنت پر ہے اور قرآن و
سنت ہمیں اللہ کے رسول ؐ اور صحابہؓ کے ذریعے ملی ہے اگر صحابہ پر اعتماد ختم ہوگیا تو پھر سارا دین مجروح ہو جائے گا ‘اس لیے ہمارے نبی ؐ اور صحابہؓ کے درمیان رشتوں کو کاٹنے کی سازشکی جارہی ہے‘ ان رشتوں کو ہم نے مضبوط بنانا ہے ۔ان کے بقول میں نے اجتماع کا ہیلی کاپٹر کے ذریعے جائزہ لیا ہے ‘ اس اجتماع نے ثابت کر دیا ہے کہ مسلمانوں کے حوصلے آج بھی بلند ہیں اور وہ اب بھی امت کا درد اپنے سینوں میں رکھتے ہیں ۔امام کعبہ شیخ صالح محمد بن ابراہیم نے اس موقع پر اجتماعی دعا کرائی اور نماز ظہر کی امامت بھی کی۔قبل ازیں اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے جے یو آئی کے امیرمولانا فضل الرحمن نے کہا کہ عالمی ادارے دنیا کو امن دینے میں ناکام ہو گئے ، افغانستان میں فوجی طاقت کے ذریعے جائز حکومت کا خاتمہ کیا گیا ، کشمیر کرب سے گزر رہا ہے ، عراق اور شام لہو لہو ہے‘ امریکا اور روس طاقت استعمال کر کے فتح کی آماج گاہ بنا رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے عوام آپس میں معاملات کی بہتری چاہتے ہیں،دونوں ملکوں کو چاہیے وہ معاملات مذاکرات سے حل کریں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ حرمین شریفین کا تحفظ ہمارے ایمان کا حصہ ہے ، اس کی حفاظت کریں گے ، سیاستدان ایک دوسرے کو چور کہتے ہیں یہ باوقار سیاست نہیں۔