یہ بات سمجھنے اور دیکھنے کیلئے کوئی بہت زیادہ ذہانت حکمت

120

یہ بات سمجھنے اور دیکھنے کیلئے کوئی بہت زیادہ ذہانت حکمت اور کسی خاص چشمہ لگانے کی ضرورت نہیں کہ2008میں پیپلز ورکرز یونین کی کامیابی سے پاکستان اسٹیل کے زوال کا آغاز ہوا اور یہ ایک ایسی حقیقت ہے کہ جسکو ماننے کے باوجود آنکھیں بند کرلینے سے اس کو چھپایا نہیں جاسکتا اس لئے کہ گزشتہ 8 سالوں میں پاکستان اسٹیل کے محنت کشوں کے مسائل میں اضافے کا آغاز آج ایک ایسی جگہ پہنچ چکا ہے جسکے آگے تاریکی ہی تاریکی نظر آتی ہے اور بظاہر روشنی کے کوئی آثار نہیں گزشتہ 8سالوں کے دوران پاکستان اسٹیل کو انتہائی بے دردی سے لوٹا گیا اور تباہ وبرباد کیاگیا جبکہ موجودہ حکومت 2013 سے لیکر اب تک اسکی تباہی وبربادی میں مزید اضافے کے سوا کچھ نہیں کر سکی ۔ 12اپریل 2017 کو ہونے والا ریفرنڈم کوئی عام ریفرنڈم نہیں یہ پاکستان اسٹیل کے ملازمین کی زندگی اور موت کا ریفرنڈم ہے اب یہ ہم (محنت کشوں) پر منحصر ہے کہ وہ اپنے لئے ایک پرسکون اور خوشگوار زندگی کا انتخاب کرتے ہیںیا پھر جن کی سیاہ کاریوں کے تسلسل کے سبب سسک سسک کر زندگی گزار نے اور اپنے ہاتھوں سے زہر کا پیالہ پینے کو ترجیح دیتے ہیں شایداس ریفرنڈم میں ہمارے لئے یہ آخری موقع ہو لہذاآئیے ہم سب متحد ہوکر سیاسی مصلحتوں سے بالاتر ہوکر پیپلز یونین اور پاسلو یونین کے درمیان ون ٹوون مقابلے کے ذریعہ پاکستان اسٹیل کو اس انجام تک پہنچانے والی یونین کی قیادت کے سیاہ چہروں سے سفید نقاب اتار پھینکیں اور اپنی زندگی اور ملازمت کے اس اہم ترین مرحلے پر سوچیں اور فیصلہ کریں کہ کیا آپ پاکستان اسٹیل کی تباہی وبربادی میں برابر کی شریک پیپلزورکرز یونین کو کامیاب کرواکر اس ادارے کی ہمیشہ ہمیشہ کیلئے بند ش چاہتے ہیں ۔یا پھرپاکستان اسٹیل کی بندش کے ان خطرات کو ہمیشہ ہمیشہ کیلئے ختم کر کے اس سفر کی طرف گامزن ہونا چاہتے ہیں جو ایک بار پھر پاکستان اسٹیل کو بحالی اور خوشحالی کے راستے کی طرف لے جاسکے جہاں آپکی ملازمت محفوظ ہو اور آئے دن کی افواہوں سے نجات پاکر اطمینان، سکون اور چین سے اپنی ملازمت جاری رکھ سکیں تنخواہوں کی ادائیگی بروقت ہوسکے اور ریٹائرمنٹ پر فوری پی ایف اور گریجوٹی کی ادائیگی ہوسکے ۔
کیا آپ ایک مرتبہ پھر ایک ایسی یونین کو منتخب کرنا چاہتے ہیں کہ عام ورکر تو دورکی بات جسکے چیئرمین سے اسکی اپنی یونین کے صدر اور دیگر عہدیداران کو ملاقات کیلئے اپائنمنٹ لیکر کئی کئی دن انتظار کرنا پڑے۔
یا پھر ایک ایسی یونین)پاسلو ) کو منتخب کرنا چاہیں گے جو شہید پاشا گل جیسے عظیم لیڈر کے نقش قدم پر چلتے ہوئے محنت کشوں کے درمیان موجود رہے اور جسکی قیادت سے ملنے کیلئے نہ کوئی اپائنمنٹ اور نہ کسی انتظار کی زحمت اٹھانا پڑے ۔کیا آپ ایک مرتبہ پھر ایسی یونین کو منتخب کرنا چاہتے ہیں جس میں تنخواہ کے حصول کیلئے 4سے 6ماہ انتظار کرنا پڑے۔یا پھرایک ایسی یونین (پاسلو) کو متخب کرناپسند فرمائیں گے جو کامیابی کے بعد تنخواہ کی ہر ماہ ہر وقت ادائیگی کو یقینی بنا سکے واضح رہے کہ پاسلو کے سابقہ CBA دور میں بینکوں سے تنخواہ کی ا دائیگی کا نظام بھی پاسلو ہی نے دیا تھا ۔
کیا آپ ایک مرتبہ پھر ایک ایسی یونین کو CBA منتخب کرنا چاہیں گے جس کے دور میں PF فنڈ سے لون کے حصول کیلئے رشوت دینا پڑے اور اسٹیل ٹاؤن میں مکانات کے الاٹمنٹ اور ٹرانسفر میں بھی50ہزار سے لیکرایک لاکھ روپے رشوت دینا پڑے ۔یا پھر ایک ایسی یونین (پاسلو ) کو کامیاب کرنا پسند کریں گے جس میںPF لون اور اسٹیل ٹاؤن میں مکانات کی الاٹمنٹ اور ٹرانسفر کسی رشوت کے بغیر ہوسکے۔کیا آپ ایک ایسی یونین کو ایک مرتبہ پھر CBA بنانا چاہیں گے جس کے دور میں طویل عرصہ گزرجانے کے باوجود گلشن حدید فیز تھری کے الاٹی اپنے پلاٹ کے قبضے سے محروم ہیں اور گلشن حدید فیز (IV) کے اعلان کے باوجود فیز(IV) کی قرعہ اندازی نہیں ہوسکی ہے بلکہ فیز 3اور 4 کی زمینوں پر ناجائز قبضے کرائے جارہے ہیں۔
یا پھر آپ ایک ایسی یونین (پاسلو) کو لانا پسند کرینگے کہ جو آپ کو فیز تھری (III)کا قبضہ دلواسکے ، فیز فور (IV) کی قرعہ ندازی کراسکے اور فیز تھری اور ایکسٹینشن سمیت تمام فیز میں ترقیاتی کاموں پانی ، سیوریج ، گیس اور بجلی وغیرہ کا آغاز کرسکے اور تمام ملازمین کو پلاٹ نہیں آسان اقساط میں مکان بنا کر دے سکے ۔
کیا آپ ایسی یونین کو دوبارہ منتخب کرنا چاہیں گے جس کے دور میں گزشتہ 2سال سے دواؤں کے حصول سے محروم ہیں اسپتال ، لیبارٹری،ایکسرے وغیرہ سمیت تمام سہولیات ختم ہوچکی ہیں پاکستان اسٹیل اسپتال (100 بیڈ ) ایک ایسی حالت کوپہنچ چکا ہے جہاں اچھاعلاج تو دور کی بات اسکی ایمرجنسی میں دوائیں بھی موجود نہیں انجکشن لگوانے کے لئے سرنج بھی بازار سے خرید کر لانی پڑے ایکسرے کی سہولت ختم ہوچکی ہواور ایک یا دو اسپیشلسٹ کے علاوہ کوئی اسپیشلسٹ موجود نہ ہو اور دیگر مسائل ہوں ۔یا پھرایک ایسی یونین (پاسلو) کو لانا پسند کرینگے جو ملازمین کی طبی سہولیات کو بحال کرائے پینل ،اسپتال ،لیبارٹری ،ایکسرے اور الٹراساؤنڈ وغیرہ کی سہولیات دوبارہ پینل پر حاصل ہو سکیں ۔پاکستان اسٹیل اسپتال (100بیڈ )کو دوبارہ ایک اچھے اسپتال کی حیثیت میں واپس لایا جاسکے جہاں پر تمام سہولیات آسانی سے میسرہوں۔ محنت کش ساتھیو ! یہ ہی وہ تلخ حقائق ہیں جو پاکستان اسٹیل کی تباہی کا سبب بنے آج ہر ملازم اپنے مستقبل کے حوالے سے شدید ڈر اور خوف کا شکار ہے اسی ڈر خوف سے نجات دلانے کیلئے ہم تواتر کے ساتھ یہ بات کہہ رہے ہیں کہ اب وہ گھڑی آن پہنچی ہے جب پہلے سے زیادہ اب پیپلز یونین کی قیادت کے سیاہ چہروں سے دھوکا دینے والی سفید نقاب کو اتارپھینکنے کی ضرورت ہے اور زندگی یاموت کے اس فیصلہ کن مرحلے پر پاسلو کو ووٹ دیکر سی بی اے منتخب کر کے ثابت کریں کہ 12اپریل کا سورج ایسی نئی کرنوں کے ساتھ طلوع ہوگا جنکی روشنی میں آپ سب ملازمین کامستقبل پاسلو جیسی محفوظ قیادت کو منتقل ہو چکا ہوگا اور پاکستان اسٹیل ایک مرتبہ پھر خوشحالی کے راستے پر گامزن ہوگا۔اس لیے 12 اپریل کو شاہین پر مہر لگا کر پاسلو کی کامیابی کو یقینی بنائیں ۔