***۔۔۔۔۔۔ رحیم یار خان ۔۔۔۔۔۔***

94

رحیم یار خان (نمائندہ جسارت) عوامی احتساب محاذ کے ضلعی جنرل سیکرٹری عامر ندیم ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ اندرون شہر سے گزرنے والی نوشہرہ مائنر میں پانی کے بجائے گندگی کے ڈھیر اور انتظامیہ کی خاموشی لمحہ فکر ہے، نہر کنارے قائم ہوٹلوں اور ریسٹورنٹس مالکان کو گندگی اور کوڑا کرکٹ نہر میں ڈالنے سے روکا جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ نوشہرہ مائنر کے دونوں طرف قائم ہوٹلز اور ریسٹورنٹس کی جانب سے سالہا سال سے نہر میں کوڑا کرکٹ پھینکنے کا سلسلہ جاری ہے لیکن انتظامیہ کی جانب سے اس مسئلے پر کوئی توجہ نہیں دی جارہی۔ ہوٹلز اور ریسٹورنٹس انتظامیہ کے بعد اب نواح میں قائم رہائشی آبادی کی جانب سے بھی گھروں کا کوڑا کرکٹ نوشہرہ مائنر میں پھینکنے کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے، جس کی وجہ سے اندرون شہر تعفن پھیل رہا ہے۔ مذکورہ نہر پانی کے بجائے کوڑے کرکٹ اور گندگی سے بھرگئی ہے جبکہ بلدیہ حکام اور ضلعی انتظامیہ کی جانب سے اس مسئلے پر مکمل خاموشی کا مظاہرہ کیا جارہا ہے جو کہ قابل مذمت اقدام ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر سیوریج کے گندے پانی کی آمیزش اور کوڑا کرکٹ پھینکنے کا سلسلہ فوری طور پر بند کرادیا جائے اور نہر کے اطراف فواروں کا قیام عمل میں لایا جائے تو اندرون شہر خوبصورتی میں اضافہ ممکن بنایا جاسکتا ہے۔* واپڈا اہلکاروں کی ملی بھگت سے ہونے والی ریکارڈ بجلی چوری کے نتیجے میں لائن لاسز میں ہونے والے غیر معمولی اضافے کو کور کرنے کے لیے واپڈا حکام کا غریب واپڈا صارفین پر ’’کلہاڑا‘‘ چلانے کا فیصلہ۔ رحیم یار خان میں 200 سے کم ماہانہ یونٹ صرف کرنے والے تقریباً 30 ہزار گھریلو صارفین کو واپڈا حکام کی جانب سے صرف 1 ماہ کے دوران ریکارڈ 1 کروڑ 50لاکھ روپے مالیتی تقریباً 50 لاکھ اضافی یونٹ چارج کر دیے گئے ۔متاثرہ واپڈا صارفین دہائیاں ،واپڈا حکام کی جانب سے مسئلہ حل کرنے سے صاف انکار۔تفصیلات کے مطابق مارچ 2017ء کے دوران مبینہ طور پر واپڈا حکام کی ملی بھگت سے شہر بھر میں ریکارڈ بجلی چوری کی گئی جس کے نتیجے میں لائن لاسز کی شرح میں ہونے والے غیر معمولی اضافے کو کور کرنے کیلئے واپڈا حکام نے 200 سے کم ماہانہ یونٹ استعمال کرنے والے گھریلو صارفین کو ’’ڈیٹکشن‘‘ کی مد میں ہر صارف کو 500 سے 800 روپے تک کے اضافے بل بھیج دیے جس سے صارفین میں تشویش کی لہر دوڑ گئی۔ ذرائع کے مطابق بیشتر صارفین نے جب واپڈا کے دفتر میں مذکورہ بل صحیح کرنے بارے کہا تو واپڈا حکام نے یہ کہہ کر انکار کر دیا کہ یہ ہیڈ آفس کی پالیسی ہے۔ ذرائع کے مطابق مبینہ طور پر واپڈا رحیم یار خان کے بعض اہلکار و آفیسران بجلی چوری میں ملوث ہیں جس پر قابو پانے کے لیے انہوں نے چھوٹے واپڈا صارفین پر کلہاڑا چلانے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ ماہانہ کروڑوں روپے کی جانے والی کرپشن کو چھپایا جاسکے۔ مصدقہ ذرائع کے مطابق موسم گرما کے دوران بعض واپڈا اہلکار مبینہ طور پر بجلی چوری میں ملوث ہوتے ہیں اور ائر کنڈیشنرز چلانے والے بعض صارفین کے ساتھ بڑی مقدار میں مک مکا کیا جاتا ہے جس سے خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ آئندہ کچھ عرصے کے دوران لائن لاسز کی شرح میں ہونے والے ریکارڈ اضافے کو بھی کور کرنے کے لیے غریب صارفین کے خلاف دوبارہ کریک ڈاؤن کیا جائے گا۔ متاثرہ واپڈا صارفین نے گزشتہ روزمیڈیاکو بتایا کہ واپڈا کے حکام کو چاہیے کہ بجلی چوری میں ملوث واپڈا اہلکاروں کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے تاکہ غریب صارفین کے ساتھ کی جانے والی زیادتیاں ختم ہوسکیں۔* گیس لیکج کے باعث بھڑکنے والی آگ کی زد میں آکر 28 سالہ خاتون جھلس کر زخمی۔ بدلی شریف کی رہائشی 28 سالہ ذکیہ چولہے کے نزدیک بیٹھ کر کھانا بنانے لگی کہ اسی دوران ماچس کی تیلی جلانے سے لیک ہونے والی گیس نے اچانک آگ پکڑلی جس کی زد میں آکر 28 سالہ ذکیہ جھلس کر شدید زخمی ہوگئی، جسے فوری طور پر طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کردیا گیا جہاں طبی امداد کے باوجود 28 سالہ ذکیہ بی بی کی حالت تشویشناک بیان کی جارہی ہے۔* میپکو کی کارروائی، ڈائریکٹ کنڈے لگا کر بجلی کی چوری کرنے میں مصروف، 3 صارفین رنگے ہاتھوں گرفتار، ایس ڈی او میپکو کے تحریری مراسلے پر صارفین کیخلاف مقدمات درج۔ گزشتہ روز ایس ڈی او میپکو کو اطلاع ملی کہ موضع لعل شاہ، احمد علی لاڑ اور اللہ جیوایا لاڑ میں صارفین ڈائریکٹ کنڈے لگا کر بجلی کی چوری کرنے میں مصروف ہیں جس پر میپکو کے عملے نے ان مقامات پر چھاپے مار کر بجلی کی چوری کرنے میں مصروف صارفین غلام عباس، اللہ بچایا اور اختر کو رنگے ہاتھوں پکڑ کر کنکشن منقطع کردیے۔ بعد ازاں ایس ڈی او میپکو کے تحریری مراسلے پر پولیس نے رنگے ہاتھوں پکڑے جانے والے ان بجلی چور صارفین کے خلاف مقدمات درج کرکے کارروائی شروع کردی۔* مسافر بس اور موٹر سائیکل کی ٹکر میں ایک ہی خاندان کے5 افراد کی ہلاکت کے ذمے دار بس ڈرائیور کو پولیس نے 24 گھنٹے بعد گرفتار کرلیا، تعلق ساہیوال سے ہے۔ گزشتہ سے پیوستہ روز صادق آباد سے فیصل آباد جانے والی مسافر بس جسے ساہیوال کا رہائشی ڈرائیور شوکت چلا رہا تھا کی غفلت کے باعث موٹر سائیکل پر سوار ایک ہی خاندان کے 5 افراد دم توڑ گئے تھے جبکہ بس ڈرائیور شوکت موقع سے فرار ہوگیا تھا جس کیخلاف جاں بحق ہونے والے وسیم کے بردار نسبتی کی مدعیت میں پولیس نے مقدمہ درج کیا تھا۔ 24 گھنٹے بعد پولیس نے فرار ہوجانے والے بس ڈرائیور شوکت کو گرفتار کرلیا،گرفتاری پولیس کی جانب سے مذکورہ بس کمپنی پر دباؤ ڈالنے کے نتیجے میں سامنے آئی۔* ضمانتیں منظور ہونے کے بعد افغان شہریوں کی ڈسٹرکٹ جیل سے رہائی کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ مزید 5 افغان شہریوں کو رات گئے ڈسٹرکٹ جیل سے رہا کردیا گیا۔ نیشنل ایکشن پروگرام کے تحت ضلع بھر میں کیے جانے والے آپریشن کے دوران بڑی تعداد میں غیرقانونی طور پر رہائش پذیر افغان شہریوں جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے کو گرفتارکرکے ان کے خلاف ضلع بھر کے مختلف تھانوں میں 14 فارنر ایکٹ کے تحت مقدمات درج کیے گئے تھے تاہم عدالتوں کی جانب سے ان درج مقدمات کی سماعت کے دوران افغان شہریوں کی ضمانتیں منظور کیے جانے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ گزشتہ روز مزید5 افغان شہریوں محمد رضا، گل علی، سعید ولی، اسحاق اور نور الحق کو عدالت کی جانب سے ضمانتیں منظور کیے جانے کے بعد رات گئے ڈسٹرکٹ جیل سے رہا کردیا گیا۔