دنیا بھر میں سزائے موت میں 37 فیصد کمی

168

حقوقِ انسانی کے بین الاقوامی ادارے ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق سال 2015 ء کے مقابلے میں سال 2016 ء میں دنیا بھر میں سزائے موت پانے والوں کی تعداد میں 37 فیصد کمی دیکھنے میں آئی ہے۔

ایمنسٹی کے اندازے کے مطابق چین میں دی جانے والی سزائے موت دنیا کے تمام ممالک میں دی جانے والی سزائے موت کی مجموعی تعداد سے بھی زیادہ ہے لیکن غیر معتبر اعداد و شمار کی بنا پر اس فہرست میں صرف ان واقعات کو شامل کیا گیا ہے جن کی دیگر ذرائع سے تصدیق ہو سکی ہے۔سزائے موت دینے والے ممالک کی درجہ بندی میں 11 سالوں بعد امریکا پہلی دفعہ پہلے پانچ ممالک میں شامل نہیں ہے۔

گذشتہ سال کے مقابلے میں کم سزائے موت کے باوجود درجہ بندی میں پہلے نمبر پر ایران اور دوسرے پر پاکستان جب کہ ان کے بعد چین، سعودی عرب اور عراق کا نمبر ہے۔پاکستان میں 2015 ء میں 326 افراد کو سزائے موت دی گئی تھی جبکہ یہ تعداد 2016 ء میں کم ہو کر 87 ہوگئی۔دوسری جانب ایران میں گذشتہ سال 567 افراد کو سزائے موت دی گئی جبکہ سال 2015 میں یہ تعداد 977 تھی۔

ایمنٹسی کے مطابق یہ واضح نہیں ہے کہ 2015 ء میں اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کو کیوں سزائے موت دی گئی تھی لیکن ان میں سے اکثریت ان افراد کی تھی جو منشیات سے متعلق مقدمات میں ملوث تھے۔ایران میں دی جانی والی سزائے موت 2016 ء میں دی جانے والی سزائے موت کی مجموعی تعداد کا 55 فیصد بنتی ہیں۔انسانی حقوق کے گروپ کا کہنا ہے کہ ایران میں سزائے موت پانے والوں میں سے دو افراد ایسے تھے جن کی جرم سرزد کرنے کے وقت عمر 18 برس سے کم تھی اور انھیں سزائے موت دینا بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

ادھر امریکا میں سال 1991 کے بعد سزائے موت کی تعداد میں سب سے بڑی کمی دیکھنے میں آئی ہے لیکن ایمنسٹی نے کہا کہ اس سال ریاست آرکنسا س میں حیران کن تعداد میں قیدیوں کو سزائے موت دی جائے گی ۔ایمنسٹی کے مطابق دنیا کے 104 ممالک میں سزائے موت کو ختم کیا جا چکا ہے۔