نئی دہلی (آئی این پی) بھارتی میڈیا نیپال میں لاپتا ہونے والے پاک فوج کے سابق لیفٹیننٹ کرنل محمد حبیب ظاہر اور بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کا تعلق سامنے لے آیا، بھارتی اخبار
نے دعویٰ کیا ہے کہ لاپتا ہونے والے پاکستانی لیفٹیننٹ کرنل حبیب ’’را ‘‘ ایجنٹ کلبھوشن یادیو کو پھنسانے والی ٹیم کا حصہ تھے، حبیب ظاہر 2014ء میں پاک فوج سے ریٹائر ہو چکے تھے لیکن ان کی آپریشنل صلاحیتوں کی وجہ سے ریٹائرمنٹ کے بعد بھی انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) نے اپنے ساتھ رکھا۔ بھارتی اخبار ’’انڈین ایکسپریس‘‘ کی رپورٹ کے مطابق نیپال اور بھارت کی سرحد کے قریب لمبینی کے علاقے سے لاپتا ہونے والے پاکستان آرمی کے ریٹائرڈ لیفٹیننٹ کرنل محمد حبیب ظاہر کے بارے میں شبہ ہے کہ وہ بھارت کی حراست میں ہیں کیونکہ وہ اس ٹیم کا حصہ تھے جس نے کلبھوشن یادیو کو پکڑا تھا۔ بھارتی سیکورٹی ذرائع نے اخبار کو بتایا کہ بھارتی ایجنسیاں ایک عرصے سے حبیب ظاہر کے پیچھے لگی ہوئی تھیں اور پاکستانی فوج کی طرف سے کلبھوشن یادیو کو سزائے موت کے اعلان کا تعلق بھی کرنل حبیب کی گمشدگی سے ہے۔ پاکستانی حکام کو ابھی تک حبیب ظاہر کا علم نہیں ہوسکا اور اس کا مقصد بڑا واضح ہے کہ وہ نہیں چاہتے کہ کوئی بھی بھارتی ایجنسی بے نقاب ہو۔ ذرائع کے حوالے سے اخبار نے لکھا کہ حبیب ظاہر نے 2015ء میں کلبھوشن یادیو اور اس کی فیملی سے رابطے شروع کیے اور اس کا تعاقب کرنا شروع کیا۔ مذکورہ افسر نے بتایا کہ کلبھوشن کے پاس حسین مبارک پٹیل کے نام سے ایران میں کاروبار کرتے ہوئے بھارتی پاسپورٹ تھا۔ پاکستانی ایجنسیوں نے کلبھوشن کو اپنے خاندان سے مراٹھی زبان میں گفتگو کرتے سن لیا تھا، جس کے بعد سے حبیب ظاہر نے کلبھوشن کو ٹریپ کرنا شروع کردیا اور بالآخر مارچ 2016ء میں پکڑ لیا۔ ذرائع نے پاکستانی مؤقف کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ حبیب ظاہر کو نیپال میں نوکری کے عوض بھاری مراعات کا لالچ دے کر بلایاگیا اور اس کیلیے ایک برطانوی فون نمبر کا سہارا لیا گیا اور متعلقہ فرد ریٹائرڈ پاکستانی افسر سے عمان میں کئی مرتبہ ملا۔ 2 اپریل کو حبیب ظاہر عمان پہنچا جہاں سے اگلے ہی دن کھٹمنڈو پہنچ گیا۔ نیپال پہنچتے ہی اسے بھیراوہ میں ایک سم دی گئی اور بتایا گیا کہ یہ سم متعلقہ شخص سے رابطے کیلیے اس کی معاون ہوگی اور پھر اس نے لمبینی کیلیے اپنا سفر شروع کر دیا۔