حیدرآباد ( نمائندہ جسارت) حیدرآباد کے سول اسپتال میں قائم کارڈیک سرجری وارڈ تباہی کے دہانے پہنچ گیا ، غریب مریض پریشان ، جبکہ وارڈ سے اسٹاف کو بھی ہٹادیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق لیاقت میڈیکل یونیورسٹی اسپتال سٹی برانچ جوکہ سول اسپتال بھی جانا جاتا ہے سول اسپتال میں قائم کارڈیک سرجری وارڈ اب تباہی کے دہانے پہنچ چکا ہے، جبکہ چند روز قبل لائی جانی والی کروڑوں روپے لاگت کی انجیوگرافی مشین سے بھی مریض استفادہ حاصل نہیں کرسکے۔ کارڈیک سرجری وارڈ کے انچارج سرجن ڈاکٹر راحیل حسین جوکہ 6 اپریل کو ریٹائر ہوچکے ہیں اور ڈاکٹر راحیل حسین نے گزشتہ تین سالوں کے دوران اندرون سندھ سے آنے والے غریب نادار مریضوں کی اوپن ہارٹ سرجری کیلیے ہارٹ کیئر اینڈ سوسائٹی اور حکومتی تعاون سے ایک وارڈ قائم کیا تھا، جس میں تین سو سے زائد غریب نادار مریضوں کی مفت ہارٹ سرجری کی گئی۔ جبکہ اس وارڈ میں چند روز قبل ہی صوبائی وزیر صحت سندھ ڈاکٹر سکندر میندرو نے انجیوگرافی مشین کا افتتاح بھی کیا تھا مگر مریض تاحال اس سہولت سے بھی محروم ہیں۔ ذرائع کے مطابق اسپتال میں موجود ایک مافیا جوکہ کارڈیک سرجری وارڈ کو بند کرانے میں سرگرم ہوچکی ہے تاکہ اندرون سندھ اور حیدرآباد کے مریضوں کو سرجری کیلیے ایک بار پھر کراچی ریفر کیا جائے۔دوسری جانب ڈاکٹر راحیل حسین کا کہنا ہے کہ اسپتال انتظامیہ خود نہیں چاہتی کہ یہ وارڈ کامیاب ہو اور اس سلسلے میں مختلف حربے استعمال کرکے مجھے بھی پریشان کیا گیا اور اب میری ریٹائرمنٹ کے بعد وارڈ سے ڈاکٹر ، نرسزاور دیگر اسٹاف کا بھی تبادلہ کردیا گیا ہے اب وارڈ میں اسٹاف کی بھی کمی ہے جبکہ کوئی ایسا سرجن ڈاکٹر بھی موجود نہیں جوکہ وارڈ کو سنبھال سکے ۔شہر کی سیاسی ،سماجی تنظیموں نے وزیر اعلیٰ سندھ اور صوبائی وزیر صحت سندھ سے مطالبہ کیا ہے کہ سول اسپتال میں قائم کارڈیک سرجری وارڈ کو بند ہونے سے بچایاجائے تاکہ غریب نادار مریض اس سے مستفید ہوسکیں۔