ٹنڈوآدم (پ ر) حیدر آباد میں توہین رسالت کا واقعہ حکومتی سرد مہری کا نتیجہ ہے، سوشل میڈیا کے مجرموں کو سزا مل جاتی تو کسی کو توہین رسالت کی جرأت نہ ہوتی، چودھری نثار سارا ملبہ او آئی سی پر نہ ڈالیں، خود کیا اقدامات کیے؟ اس سے آگاہ کیا جائے، عالم اسلام کی نظریں پاکستان پر ہیں، مسلمان توہین رسالت کو کبھی برداشت نہیں کرسکتے، تنظیم تحفظ ناموس خاتم الانبیا پاکستان کے مرکزی رہنماؤں مفتی محمد طاہر مکی، حافظ محمد زاہد حجازی، مولانا صاحبزادہ محفوظ الرحمن شمس اور پیر حافظ محمد طارق الحمادی ودیگر رہنماؤں نے حیدر آباد میں توہین رسالت کے واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سوشل میڈیا پر تاریخ کی بدترین توہین رسالت پر سخت ایکشن نہ لینے اور واقعہ کو ایک پلان کے تحت سرد مہری کا شکار کرنے کے نتیجے میں حیدر آباد میں توہین رسالت کا واقعہ رونما ہوا ہے، اگر سوشل میڈیا پر اہانت رسول کرنے والے مجرموں کو اب تک سزائے موت ہوچکی ہوتی، تو یہ واقعہ کبھی رونما نہ ہوتا۔ مفتی محمد طاہر مکی نے کہا کہ حیدر آباد ہی نہیں حکومت نے خاموشی کی چادر اوڑھ کر گستاخان رسول کے لیے ملک بھر میں راہیں کھول دی ہیں، جس کی ہم بھرپور مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے وزیرداخلہ کی اوآئی سی کے جنرل سیکرٹری سے گفتگو پر ردعمل میں کہا کہ چودھری نثار سارا ملبہ او آئی سی پر ڈال کر اپنا دامن صاف کرنا چاہتے ہیں جبکہ اوآئی سی سمیت عالم اسلام کی نظریں پاکستان پر لگی کھڑی ہیں کہ ایک ایٹمی اسلامی ملک توہین رسالت کا کیا جواب دیتا ہے، وزیر داخلہ اوآئی سی سے مطالبات کے بجائے مسلمانوں کو یہ جواب دیں کہ سوشل میڈیا پر کی جانیوالی توہین رسالت پر پاکستان نے کیا اقدامات کیے ہیں، اوآئی سی سے ہم تنظیمی سطح پر مطالبہ کرسکتے ہیں، حکومتی نہیں، حکومت کو چاہیے کہ وہ گستاخ بلاگرز کو بیرون ملک بھگانے کے بجائے عوام کی عدالت میں پیش کرے۔ رہنماؤں نے کہا کہ کوئی ایک مسلمان توہین رسالت کو برداشت نہیں کرسکتا، حکومت فوری طور پر سوشل میڈیا پر اہانت رسول کے مجرموں کو گرفتار کروائے، تمام تر معاملات سرد مہری کا شکار ہیں، کہاں گئی سوشل میڈیا کی وہ ٹیم جو اس معاملے کو دیکھنے پاکستان آرہی تھی؟ یہ سب حکومت کے جھوٹے دعوے اور معاملے کو ٹھنڈا کرنے کی کوششیں ہیں جنہیں ہم منظر عام پر لائیں گے۔