ریاست جوڈیشل افسران کی تربیت کرے ، قتل کے مقدمات میں ملزمان کابری ہونا عذاب ہے،ملزمان بری ہوتے ہیں توتکلیف ہوتی ہے, عدالت عظمی ٰ

97

اسلام آباد (آن لائن ) عدالت عظمی ٰنے کہا ہے کہ ریاست جوڈیشل افسران کی تربیت کرے ، قتل کے مقدمات میں ملزمان کابری ہونا عذاب ہے،ملزمان بری ہوتے ہیں توتکلیف ہوتی ہے ، 8سالہ بچے کوزیادتی کے بعد قتل کرنے والے3 ملزمان اور ڈکیتی کے دوران قتل کرنے والے 2 ملزمان بری ، ملزم نعیم کی سزائے موت عمر قید میں تبدیل، تینوں مقدمات کی سماعت جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی ، ملزمان ہاشم،شعیب اورخیام پریکم مارچ 2007 کو 8 سالہ بچے سے زیادتی اورقتل کاالزام تھا،ٹرائل کورٹ نے تینوں ملزمان کوسزائے موت دی تھی،ہائی کورٹ نے 17سال سے کم عمرہونے
پرشعیب اورخیام کی سزا کو عمر قید میں تبدیل کیا،عدالت عظمیٰ نے تینوں ملزمان کی بریت کی اپیلیں منظورکرتے ہوئے ہائی کورٹ کے فیصلے کوکالعدم قرار دے کر ملزمان کو بری کردیا ہے جبکہ ملزم محمد نعیم کوقتل کے الزام میں ٹرائل کورٹ اور ہائی کورٹ نے سزائے موت سنائی تھی عدالت عظمیٰ نے وجہ عناد ثابت نہ ہونے پر سزا میں کمی کردی،سماعت کے دوران جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیے کہ مقدمے کے گواہان نے حلف پرجھوٹ بولاہے ،حلف میں کہا جاتا ہے کہ جھوٹ بولوں تواللہ کاعذاب نازل ہو، ملزمان کا بری ہونابھی عذاب ہی ہوتا ہے ،ملزمان بری ہوتے ہیں تو تکلیف ہوتی ہے کیونکہ قتل توہو اہے ، جبکہ ملزمان گلفام اور عبدالرحمن پر فیصل آباد میں ڈکیتی کے دوران2 افراد کو قتل کرنے کا الزام تھا ، ٹرائل کورٹ اور ہائی کورٹ نے دونوں کو سزائے موت سنا ئی تھی جبکہ عدالت عظمیٰ نے عدم شواہد کی بنا پر ملزمان کو بری کردیا ہے ، اس کیس کی سماعت کے دوران جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیے کہ پولیس اپنے انداز سے ملزمان تک پہنچ جاتی ہے، استغاثہ کا مقصد ملزم کی گرفتاری نہیں سزا دلوانا ہوتا ہے، برسوں سے کہہ رہا ہوں ملزمان کی شناخت پریڈ الگ الگ ہونی چاہیے،ریاست جوڈیشل افسران کی تربیت کرے،گواہی سچی نہ ہو تو سزا کیسے دیں۔علاوہ ازیں عدالت عظمیٰ میں غیرقانونی طورپر گردے نکالنے سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ غیرقانونی طریقے سے شہریوں کے گردے نکالناہمارے معاشرے کاناسور ہے جس اسپتال میں گردہ نکالاگیاوہ خلامیں نہیں اسی زمین پر ہو گا ہمیں ان اسپتالوں کی نشاندہی کرنی ہے جہاں یہ مکروہ دھندہ ہوتاہے۔ کیس کی سماعت چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی ۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ محمدعمران نامی شخص کاگردہ نکالنے کاواقعہ اسلام آباد میں پیش آیا بتایا جائے کہ گردہ نکالنے کے ذمے دار کون ہیں جس پر ایس ایس پی اسلام آباد ساجد کیانی نے کہا کہ تحقیقات چل رہی ہیں،ایف آئی آر میں نامزد3 میں سے 2کو گرفتار کیاہے، عدالت نے ایس پی پولیس کو ایک مہینے میں رپورٹ جمع کروانے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 6ہفتوں کے ملتو ی کردی۔