سندھ اسمبلی نے بدھ کو گورنر سندھ کی جانب سے واپس بھیجے جانے والے سندھ ڈیولپمنٹ اینڈ مینٹی نینس آف انفرا اسٹرکچر سیس بل 2017ء کی اس کی سابقہ اور اصل شکل میں دوبارہ منظوری دے دی

97

کراچی (اسٹا ف رپورٹر) سندھ اسمبلی نے بدھ کو گورنر سندھ کی جانب سے واپس بھیجے جانے والے سندھ ڈیولپمنٹ اینڈ مینٹی نینس آف انفرا اسٹرکچر سیس بل 2017ء کی اس کی سابقہ اور اصل شکل میں دوبارہ منظوری دے دی، ایوان کی کارروائی کے دوران وزیر پارلیمانی امور نثار احمد کھوڑو نے اسپیکر آغا سراج درانی کی اجازت سے ایوان میں ضمنی ایجنڈا پیش کرتے ہوئے بتایا کہ گورنر سندھ نے سیس سے متعلق بل کی منظوری دینے کے بجائے اسے دوبارہ غور کے لیے واپس اسمبلی بھیج دیا ہے۔ نثار کھوڑو نے ایوان کو بتایا
کہ یہ سیس 1997ء میں لگائی گئی تھی کیونکہ درآمد اور برآمدگی سامان کی ترسیل کیلیے سندھ کے ہائی ویز اور سڑکیں استعمال ہوتی ہیں اور اس سے صوبے کو ریونیو ملتا ہے۔ کوئی بھی صوبہ بغیر ٹیکس نہیں چل سکتا لیکن جب یہ معاملہ عدالت میں گیا تو عدالت کی جانب سے کہا گیا کہ سیس فنانس بل کے طور پر وصول نہیں کیا جاسکتا، ہم کوئی نیا ٹیکس نہیں لگا رہے بلکہ قانونی تقاضے پورے کرنے کے لیے سندھ اسمبلی سے سیس سے متعلق قانون منظور کرایا گیا تھا اور سندھ کو اس مد میں سالانہ 30 ارب روپے کی آمدنی ہوتی ہے۔ وزیر پالیمانی امور نے کہا کہ گورنر سندھ نے یہ بل سندھ اسمبلی کو واپس بھجوا کر مناسب بات نہیں کی ہے، سردار احمد نے بھی وزیر پالیمانی امور کے مؤقف کی تائید کی۔ ایم کیو ایم کے پالیمانی لیڈر سید سردار احمد نے سینئر وزیر پارلیمانی امور کے مؤقف کی تائید کی ،اس حوالے سے اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی نے گورنر سندھ کی جانب سے صوبائی اسمبلی کے ارکان کو بھیجے جانے والے خط کے مندرجات بھی پڑھ کر سنائے اور ایوان سے یہ رائے لی کہ آیا وہ گورنر سندھ کی بات سے اتفاق کرتے ہوئے بل پر دوبارہ غور کیلیے تیار ہیں؟ جس پر ایوان نے متفقہ طور پر نفی میں جواب دیا۔ اسپیکر نے کہا کہ کیا آپ گورنر کے پیغام کے خلاف اپنی رائے کا اظہار کرنا چاہتے ہیں؟ حکومت اور اپوزیشن کے تمام ارکان نے گورنر کے پیغام کیخلاف اپنی رائے کا اظہار کیا جس کے بعد ایوان نے یہ بل اس کی سابقہ حیثیت میں متفقہ طور پر دوبارہ منظور کرلیا۔ اس موقع پر اسپیکر نے گورنر کی جانب سے جیکب آباد انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز سندھ میں شہیدوں کے ورثا کیلیے ملازمتوں کی فراہمی، کراچی اور حیدر آباد میں بانی ایم کیو ایم کے نام پر قائم کردہ یونیورسٹیوں کے ناموں کی تبدیلی، سندھ کول اتھارٹی، رائٹ ٹو انفارمیشن ترمیمی بل، سندھ ریونیو بل اور سندھ فوڈ اتھارٹی بل کی گورنر سندھ کی جانب سے منظوری دیے جانے کے بارے میں بھی ایوان کو مطلع کیا۔ ایوان کی کارروائی کے دوران سندھ اسمبلی نے سولجر بازار کے ایک اسکول کو قبضہ مافیا کی جانب سے منہدم کرنے کیخلاف سید سردار احمد کی جانب سے باری سے ہٹ کر پیش کردہ قرار داد متفقہ طور پر منظور کرلی، جس کی اسپیکر نثار کھوڑو نے بھی حمایت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ قبضہ مافیا کی جانب سے کی جانے والی یہ حرکت انتہائی شرمناک ہے اور کوئی وجہ نہیں کہ پورا ایوان اس قرار داد کی حمایت نہ کرے۔ اسپیکر آغا سراج درانی نے کہا کہ جوفل ہرٹس اسکول کے برابر میں میری رہائش تھی اور بچپن کے بیس سال گزارے ہیں اور جب مجھے واقعے کی اطلاع ملی تو مجھے بہت دکھ ہوا۔ بعد ازاں ایوان نے قرار داد متفقہ طور پر منظور کرلی۔ ایوان کی کارروائی کے دوارن پاکستان تحریک انصاف کے رکن ثمر علی خان نے 4 اپریل کو کلفٹن کنٹونمنٹ بورڈ کے ایک افسر کی جانب سے ان کے ساتھ اور علاقے کے دوسرے مکینوں کے ساتھ بد سلوکی کے واقعے پر تحریک استحقاق پیش کی۔ وزیر پالیمانی امور نے تجویز پیش کی کہ یہ تحریک ایوان کی متعلقہ مجلس قائمہ کے سپرد کردی جائے جو متعلقہ افسران کو طلب کر کے ان سے باز پرس کرے گی اور اس کمیٹی کو سزا دینے کا بھی اختیار ہے وہ متعلقہ افسران سے یہ بھی پوچھے گی کہ انہوں نے ایک معزز رکن اسمبلی اور علاقے کے معزز مکینوں کے ساتھ توہین آمیز رویہ کیوں اختیار کیا۔ ایوان کی کارروائی کے دوران صوبائی مشیر سماجی بہبود شمیم ممتاز نے ایک پوائنٹ آف آرڈر پر ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کے عادل گیلانی کو سربیا میں پاکستان کا سفیر مقرر کرنے پر سخت اعتراض کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ شخص پورے آٹھ سال پیپلز پارٹی پر تو تنقید کرتا رہا ہے لیکن اسے پنجاب میں دودھ اور شہد کی نہریں بہتی ہوئی نظر آتی ہیں موصوف کو پنجاب میں اورنج لائن اور میٹرو کی کرپشن کبھی نظر نہیں آئی۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ وفاقی حکومت انہیں واپس بلائے اور ان کی اپنی ٹرانسپرنسی چیک کرے۔ ایوان کی کارروائی کے آغاز میں اسپیکر آغا سراج درانی نے پینل آف چیئرمین کے چار ارکان کے ناموں کا اعلان کیا جن میں سید مراد علی شاہ، ڈاکٹر سہراب سرکی، سید سردار احمد اور مہتاب اکبر راشدی شامل ہیں۔ ایوان کی کارروائی کے دوران وزیر پالیمانی امورنثار کھوڑو نے کہا کہ رواں مالی سال کی پہلی اور دوسری سہ ماہی کے بجٹ اخراجات سے متعلق جو رپورٹ ایوان میں پیش کی گئی تھی اس پر ایوان میں جمعرات کے روز سے پانچ دن تک بحث کرائی جائے۔ اس حوالے سے انہوں نے ایوان میں قرار داد پیش کی تھی جس کی متفقہ طور پر منظور دی گئی، سندھ اسمبلی کا اجلاس بدھ کو سہ پہر کے مقررہ وقت کے بجائے شام 4 بج کر 4 منٹ پر شروع ہوا اور شام پونے 7 بجے تک جاری رہا۔ ایوان کی کارروائی کے اختتام پر اسپیکر آغا سراج نے اجلاس جمعرات کی صبح 10 بجے تک ملتوی کردیا۔