عراق میں امریکی اتحاد کی بم باری کے نتیجے میں 13 شہری شہید ہوگئے

77

بغداد (انٹرنیشنل ڈیسک) عراق میں امریکی اتحاد کی بم باری کے نتیجے میں 13 شہری شہید ہوگئے۔ ترک خبررساں ادارے اناطولیہ کے مطابق بدھ کے روز ایک عراقی فوجی ذریعے نے بتایا کہ امریکی اتحاد کے طیاروں نے مغربی موصل میں حال ہی میں آزاد کرائے گئے ایک رہایشی علاقے کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں عورتوں اور بچوں سمیت 13شہری شہید ہوگئے۔ عراقی فضائیہ کے کیپٹن پائلٹ یزن عبدالالٰہ دوبردانی نے بنایا کہ اتحادی افواج کے جنگی طیاروں نے حال ہی میں داعش آزاد کرائے گئے مغربی موصل کے رہایشی علاقے یرموک کو نشانہ بنایا۔ دوبردانی کے مطابق مرنے والوں کا تعلق 2 خاندانوں سے ہے۔ بم باری کے نتیجے میں دیگر 17 افراد زخمی بھی ہوئے، جن میں سے کئی کی حالت شدید تشویش ناک ہے۔ فضائی حملوں کے نتیجے میں 6 مکان اور 11 گاڑیاں بھی تباہ ہوگئیں۔ عراقی فوج نے واقعے کی تحقیقات کرنے کا اعلان کیا ہے۔ دوسری جانب عراق کے وزیر اعظم حیدر العبادی نے کہا ہے کہ عراق میں امریکی فوجی بیس کا قیام موضوعِ بحث نہیں ہے۔ وزیر اعظم حیدر العبادی نے دارالحکومت بغداد میں منعقد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے امریکا کو بیس دینے کی تجویز کو رد کر دیا ہے۔ اتحاد سے منسلک طیارے ہمسایہ ممالک کی بیسوں سے اڑ رہے ہیں۔ العبادی نے کہا کہ ماضی میں بیسوں کا نظم و ضبط امریکا چلاتا تھا، لیکن اب یہ کام عراقی کر رہے ہیں۔ یہاں امریکا کے تقریباً 5 ہزار 200 فوجی موجود ہیں، لیکن ان میں سے کوئی بھی بری جنگ میں شامل نہیں ہے، بلکہ یہ فوجی مشاورت، تعلیم اور ساز و سامان سے متعلقہ کام کر رہے ہیں۔ عبادی نے کہا کہ عراق میں اتحادی افواج کے 3 سے 4 ہزار کے درمیان فوجی موجود ہیں۔
عراقی شہید