افغانستان کے دارالحکومت کابل میں صدارتی محل کے قریب خودکش دھماکا

96

کابل (مانیٹرنگ ڈیسک/ خبر ایجنسیاں) افغانستان کے دارالحکومت کابل میں صدارتی محل کے قریب خودکش دھماکا، کم از کم 5 افراد ہلاک اور 10 زخمی بھی ہوئے، قندوز میں ناکارہ گولہ پھٹنے سے 4 بچے ہلاک ہوگئے۔ تفصیلات کے مطابق کابل دھماکے کے عینی شاہدین نے بتایا کہ دھماکا صدارتی محل کے دروازے کے پاس ہوا۔ افغان میڈیا کے مطابق پولیس حکام کا کہنا ہے کہ دھماکے کی زد میں آنے والے زیادہ تر عام شہری ہیں۔ خودکش بمبار نے
صدارتی محل کے انتظامی امور کے دفتر کے خارجی گیٹ پر اس وقت حملہ کیا جب حکومتی اہلکار ڈیوٹی ختم کرکے اپنے گھروں کو جا رہے تھے۔ وزارت داخلہ کے ترجمان نجیب دانس نے بتایا ہے کہ دھماکے کے نتیجے میں 5 افراد ہلاک اور 10 زخمی ہوئے ہیں، بیشتر علاقہ مکین ہیں۔ دھماکے سے کئی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا۔ دھماکے کی ذمے داری داعش نے قبول کرلی ہے۔ ادھر شمالی صوبے قندوز میں ناکارہ مارٹر گولہ اچانک پھٹنے سے 4 بچے جاں بحق ہوگئے۔ علاقائی پولیس کے ترجمان محفوظ اکبری کے مطابق گولا طالبان کی جانب سے داغا گیا تھا جو پھٹ نہ سکا، اس گولے سے بچے کھیل رہے تھے کہ اچانک دھماکا ہو گیا۔ دھماکے سے 6 بچے بھی شدید زخمی ہوئے ہیں۔ علاوہ ازیں امریکا میں افغانستان کے سفیر حمداللہ محب نے پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گرد اب بھی پاکستان میں محفوظ پناہ گاہوں سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔ جب تک ان کے ٹھکانوں کو پاکستان کی سرزمین پر تباہ نہیں کیا جاتا یہ جنگ ختم نہیں ہوگی۔ ادھر افغانستان میں روس کے مبینہ کردار کے بارے میں ایک بار پھر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔ رجب طیب اردوان کی پولیس کے صوبائی سربراہ نے افغان میڈیا کو بتایا ہے کہ انٹیلی جنس رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ بعض روسی جنرل طالبان عسکریت پسندوں کو مبینہ طور پر اسلحہ اور تربیت فراہم کر رہے ہیں۔اردوان پولیس کے سربراہ غلام فاروق سنگری نے امریکی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ ” 2 خواتین سمیت 11 روسیوں کو ’’جو کہ ڈاکٹروں کے لباس میں تھے‘‘ طالبان محافظوں اور ایک افغان مترجم کے ساتھ صوبے کے مختلف حصوں میں دیکھا گیا ہے۔ ” وہ لوگوں کو حکومت کے خلاف اکسانے اور انہیں بارودی سرنگیں بنانے کی تربیت فراہم کر رہے تھے”۔ ماسکو کا موقف ہے کہ طالبان کے ساتھ ان کے رابطوں کا مقصد افغان امن عمل میں سہولت فراہم کرنا ہے۔