امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کے الیکٹرک کے خلاف پر امن احتجاج کے سلسلے میں 31مارچ کو ادارہ نور حق کے گھیراؤ اور شارع فیصل پرپر امن مظاہرین پر پولیس فائرنگ

82

کراچی (اسٹا ف رپورٹر ) امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کے الیکٹرک کے خلاف پر امن احتجاج کے سلسلے میں 31مارچ کو ادارہ نور حق کے گھیراؤ اور شارع فیصل پرپر امن مظاہرین پر پولیس فائرنگ، تشدداورشیلنگ سے زخمی ہو نے والے کارکنوں کی فیروز آباد تھانے میں ایف آئی آر درج نہ کر نے کے خلاف وزیر اعلیٰ سندھ ،کمشنر کراچی ،ڈی آئی جی سندھ ،ڈی آئی جی پولیس زون ایسٹ کو الگ الگ خط ارسال کیے ہیں اور اپیل کی ہے کہ
قانونی تقاضے پورے کیے جائیں اور انصاف فراہم کیا جائے ۔ان خطوط کے ساتھ فیروز آباد تھانے کے ایس ایچ او کے نام ایف آئی آر درج کرانے کے لیے بھیجی گئی درخواستوں کی کاپی بھی روانہ کی گئی ہے۔حافظ نعیم الرحمن نے اپنے خط میں کہا کہ کے الیکٹرک کے معاملات میں اربوں روپے کے گھپلے، اوور بلنگ مختلف طریقوں سے لوٹ کھسوٹ اور دیگر زیادتیوں کے خلاف جماعت اسلامی مستقل جد و جہد میں مصروف ہے اور اپنی پرامن اور قانونی جدو جہد کے سلسلے میں عدالت عظمیٰ اور نیپرامیں بھی درخواستیں داخل کی ہوئی ہیں۔ اس جدو جہد کے سلسلے میں مختلف مقامات پر عوامی کچہریوں اور مظاہروں وغیرہ کا بھی اہتمام کیا جا رہا ہے۔جماعت اسلامی کی جانب سے 31مارچ کو شارع فیصل پر دھرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔ انتظامیہ کو اس کی با قاعدہ اطلاع دی گئی اور اس بات کی یقین دہانی بھی کرا دی گئی تھی کہ ٹریفک کی روانی میں خلل نہیں ڈالا جائے گا۔ تا ہم نامعلوم وجوہات کی بنا پر 31 مارچ کو انتظامیہ اور پولیس کی جانب سے غیر معمولی اقدامات کیے گئے۔ جمعے کی نماز کے فوراً بعد جماعت اسلامی کراچی کے دفتر نزد اسلامیہ کالج کو مکمل طور پر سیل کر کے مجھ سمیت اندر موجود 50 کے قریب دیگر افراد کو محبوس کردیا گیا۔ 4:30 بجے کے قریب جب ان حضرات نے باہر نکلنے کی کوشش کی تو مجھے اور دیگر افراد کو گرفتار کر کے مختلف تھانوں میں بند کر دیا گیا۔قبل اس کے کہ کوئی مظاہرہ یا دھرنا شروع ہوتا پولیس کی جانب سے واٹر کینن اور آنسو گیس کا بے دریغ اور بلا جواز استعمال شروع کر دیا گیا اسی دوران پولیس کے کچھ اہلکاروں نے اپنے حکام کی ہدایت پر براہ راست فائرنگ شروع کر دی جس کے نتیجے میں5 افراد کو گولیاں لگیں جن میں سے2 کو پیٹ میں ایک کو سر پر اور2 کو جسم کے مختلف مقامات پر گولیاں لگیں۔کراچی جماعت اسلامی کے سیکرٹری جنرل عبد الوہاب نے ابتدائی معلومات پر مبنی ایک درخواست مع میڈیکل رپورٹس کے اگلے ہی روز یعنی یکم اپریل کو فیروز آباد تھانے میں باقاعدہ جمع کر ا دی تھی لیکن تا حال اس پر کوئی کارروائی عمل میں نہیں آئی۔ لہٰذا آپ سے اس خط کے ذریعے کارروائی کی درخواست کی جارہی ہے ۔اُمید ہے کہ اتنے سنگین واقعے پر جماعت کی جانب سے تحمل کو اہمیت دیں گے اور اس طرح کی کارروائی فرمائیں گے کہ متاثرہ فریق کو انصاف ہوتا نظر آئے۔