بھارتی حکومت کی جانب سے دی جانے والی دھمکیوں کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے, امیر جماعت اسلامی پنجاب میاں مقصود احمد

80

لاہور (وقائع نگار خصوصی) امیر جماعت اسلامی پنجاب میاں مقصود احمد نے بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج کے بیان کہ ’’کل بھوشن یادیو کو پھانسی دی گئی تو پاکستان کو نتائج بھگتنا ہوں گے‘‘ پر اپنے شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی حکومت کی جانب سے دی جانے والی دھمکیوں کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ بھارتی جاسوس کل بھوشن یادیو کو بلوچستان سے گرفتار کیا گیا تھا، اس کا ایجنڈا پاکستان میں دہشت گردی کے ذریعے انتشار اور بدامنی کو پھیلانا تھا۔ وہ بلوچستان میں علیحدگی پسندوں کو سپورٹ کررہا تھا۔ کل بھوشن یادیو کے اعتراف جرم کے بعدہندوستان کا گھناؤنا چہرہ بے نقاب ہوگیا ہے۔ بھارت کو پاکستان میں مداخلت بند اور ایک اچھا ہمسایہ بن کر رہنا ہوگا۔ ہندوستان کو اپنی جارحانہ پالیسی سے کچھ حاصل نہیں ہوگا بلکہ الٹا اس کی دنیا میں جگ ہنسائی ہوگی۔ پاکستان کے پاس شواہد موجود ہیں جن کو ماضی میں اقوام متحدہ اور امریکی حکام کے حوالے بھی کیا جاچکا ہے۔ مسئلہ کشمیر سے توجہ ہٹانے کے لیے بھارت ’’چور مچائے شور‘‘ کی پالیسی پر عمل درآمد کررہا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں حالیہ ضمنی انتخابات کو عوام نے یکسر مسترد کردیا ہے۔ جس سے یہ ثابت ہوگیا کہ کشمیری عوام ہندوستان کے ساتھ رہنا نہیں چاہتے بلکہ پاکستان کے ساتھ الحاق چاہتے ہیں۔ اب وقت آگیا ہے کہ بھارت مسئلہ کشمیر کے حوالے سے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد کرے۔ 3 کروڑ سے زائد کشمیریوں کو حق خود ارادیت دیا جانا چاہیے۔ بصورت دیگر ہندوستان کئی حصوں میں تقسیم ہوجائے گا۔ حکومت پاکستان بھارتی جاسوس کل بھوشن یادیو کی پھانسی پر کسی قسم کا بیرونی دباؤ قبول نہ کرے، پھانسی پر فوری عمل درآمد کیا جائے۔ دہشت گرد چاہے کسی بھی نسل، قوم اور ملک سے تعلق رکھتا ہو اُسے عبرتناک سزا ملنی چاہیے۔ ملکی دفاع، سلامتی اور بقا کے لیے حکومت پاکستان کو ہر ممکن اقدامات کرنا ہوں گے۔ سیاسی وعسکری قیادت ملکی مفادات کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے پالیسیاں مرتب کرے۔