اسلام آباد(آن لائن)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت ہوا۔اس موقع پر بریفنگ دیتے ہوئے حبیب بینک کے صدر نے بتایا کہ متروکہ وقف املاک کے اکاؤنٹس میں ڈیڑھ ارب روپے کے فراڈ کے حوالے سے مثبت پیش رفت ہوئی ہے ،فراڈ میں ملوث 2 سینئر افسران کو ملازمت سے فارغ کر دیا گیا ہے ، ایف آئی اے اس کیس کے حوالے سے مزید تحقیقات کر رہا ہے ۔ نیشنل بینک کے صدرسعید احمد نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ فراڈ میں ملوث نیشنل بینک کی خاتون افسر صدف کو ایف آئی اے نے گرفتار کر لیا ہے اور بینک کے دیگر افسران سے تفتیش کی گئی ہے مگر وہ فراڈ میں
ملوث نہیں پائے گئے۔ ایف آئی اے کراچی سرکل کے افسر نے کمیٹی کو بتایا کہ ایف آئی اے نے اس کیس میں 26کروڑ روپے کی رقم برآمد کر لی ہے جبکہ نیشنل بینک کی صدف نامی خاتون نے مختلف علاقوں میں 44پلاٹ خریدے ہیں ،یہ تمام پلاٹ قبضے میں لے لیے گئے ہیں،اے پی اے کے ایک افسر کو28 کروڑ روپے کی ٹرانزکشن بھی کی گئی ہے ،جس سے رقم ریکور کرنا مشکل ہے کیونکہ اس کی 3روزقبل وفات ہو چکی ہے ۔یو بی ایل میں 12 ارب روپے کے مبینہ فراڈ پر بریفنگ دیتے ہوئے ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ یو بی ایل میں 12 ارب روپے کا فراڈ نہیں ہوا ،یو بی ایل کے ایک افسر نے شیئرز کی قیمت میں خود ساختہ اضافہ کرنے کی کوشش کی جس سے بینک کو 3کروڑ 30لاکھ روپے کا نقصان ہوا ہے، ملوث افسر کے خلاف ایس ای سی پی تحقیقات کر رہا ہے ۔ اس دوران چیئرمین ایس ای سی پی نے کہا کہ بینکوں میں ان سائیڈ ٹریڈنگ ہورہی ہے ،حال ہی میں 2 بینکوں کو پکڑا ہے، اس فراڈ میں ملوث ایک اور بینک کا سراغ بھی لگالیا ہے۔ قرض اتارو ملک سنوارو اسکیم سے متعلق ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ فاطمہ نامی خاتون کو اسکیم کے تحت پیسے دے دیے ہیں۔ جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ آپ لوگوں کو رقم کیوں نہیں دیتے ،ان کو ہمارے پاس آنا پڑتا ہے، اس سے قبل بھی ہم نے ایک بندے کو اسٹیٹ بینک سے رقم لے کر دی تھی۔ جس پر ڈپٹی گورنرنے کہا کہ اس حوالے سے میڈیا میں اشتہارات دیے تھے۔سلیم مانڈوی والانے کہا کہ الیکٹرونک اور پرنٹ میڈیا کے حوالے سے آگاہی مہم چلائی جائے کیونکہ ادارہ تو قرض دینے والوں کو لفٹ نہیں کراتا۔