عزیر بلوچ کے بااثر سیاسی شخصیات سے گٹھ جوڑ کے ہوش ربا انکشافات

111

کراچی (اسٹاف رپورٹر) پاک فوج کی جانب سے تحویل میں لیے جانے والے لیاری گینگ وار کے سرغنہ، بھارتی اور ایرانی خفیہ ایجنسیوں سے روابط رکھنے والے عزیر بلوچ نے دوران
حراست پاکستانی سیا ست اور جرائم پیشہ افراد کے گٹھ جوڑ کے بارے میں ہوش ربا انکشافات کیے ہیں۔ تفتیشی ذرائع بتاتے ہیں کہ عزیر بلوچ نے تفتیش کے دوران بتایا کہ ایک اہم سیاسی شخصیت کی جانب سے ہاکس بے، مواچھ گوٹھ اور ناردرن بائی پاس سے متصل زمینوں پر قبضے کروانے پر تقریباً ایک کروڑ روپے ملے۔ ماڑی پور 500 کوارٹر کے نزدیک سیاسی شخصیت کے قبضے میں رخنہ نہ ڈالنے کے عوض عزیر بلوچ نے 60 لاکھ روپے وصول کیے۔ 2011ء میں عزیر کو ایک صوبائی وزیر کی جانب سے 2 مختلف پراپرٹیز کا تنازع حل کرانے کی ہدایت ملی جس کیلیے موصوف کو 50 لاکھ اور عزیر بلوچ کو 40 لاکھ روپے ملے۔ سندھ کے بااثر ترین سیاسی رہنما نے کلفٹن میں اربوں روپے کے 40 بنگلے اونے پونے داموں خریدنے کیلیے عزیر بلوچ کا استعمال کیا۔ 19 اکتوبر 2010ء کو سانحہ شیر شاہ کباڑی مارکیٹ کے بعد اس وقت کے اہم ترین حکومتی نمائندے نے عزیر کو مخالفین کا ایک آدمی اپنے آدمی کے بدلے قتل کرنے کی ہدایت دی۔ 2012ء میں اپنی اور ساتھیوں کے سر کی قیمت بھی عزیر نے سندھ حکومت کی اہم ترین شخصیت کی مدد سے ہی ختم کروائی۔ عزیر بلوچ نے 2013ء کے انتخابات میں لیاری سے قومی اور صوبائی اسمبلی کے ٹکٹوں کے معاملے پر سندھ کی بااثر ترین خاتون سیاسی رہنما سے رابطے کا بھی انکشاف کیا۔ کراچی میں جرم اور سیاست کے گٹھ جوڑ کا یہ اہم ترین کردار اب پاک فوج کی تحویل میں ہے، جہاں اس کا منطقی انجام یقینی ہے۔