وفاقی حکومت کے بہتر نظم و نسق اور معاشی پالیسی کے مثبت نتائج سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں, گورنر سندھ محمد زبیر

109

کراچی (اے پی پی) گورنر سندھ محمد زبیر نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کے بہتر نظم و نسق اور معاشی پالیسی کے مثبت نتائج سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں، اس برس کے اختتام تک جی ڈی پی 5 فیصد ہو جائے گی لیکن حکومت کی پوری کوشش ہے کہ یہ 6 سے 7 فیصد تک ہو سکے جبکہ مالی خسارہ 8.6 فیصد سے کم ہو کر 4 فیصد تک رہ گیا ہے، دوسری جانب سی پیک کا حجم 62 ارب ڈالرز سے بھی تجاوز کر چکا ہے جس میں 34 ارب ڈالرز کے توانائی کے منصوبے بھی شامل ہیں۔ بدھ کو جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی کی دو روزہ کانفرنس سے خطاب میں کیا۔ اس موقع پر Dagong Global Credit Rating Co.Ltd کے چیئرمین اور چیف ایگزیکٹیو آفیسر Guan Jianzhong، سابق سیکرٹری خزانہ ڈاکٹر وقار مسعود خان، اینگرو کوآپریشن کے سابق چیف ایگزیکٹو آفیسر علی انصاری، بینک الفلاح کے چیف اکنامکس ڈاکٹر مشتاق علی خان، پی ایس ایکس کے منیجنگ ڈائریکٹر ندیم نقوی اور پی ڈبلیو سی کے سینئر پارٹنر شبر زیدی سمیت اقتصادی ماہرین بھی موجود تھے۔ گورنر سندھ نے کہا کہ معاشی اہداف کے بروقت حصول میں شفافیت اہم کردار ادا کرتی ہے، مجموعی قومی پیداوار میں بتدریج اضافہ سے معیشت کو استحکام حاصل ہوگا، انفرااسٹرکچر اور امن و امان حکومت کی اولین ذمہ داری ہوتی ہے، سہولیات کے بنیادی ڈھانچہ کی بحالی وفاقی حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کا اقتصادی مستقبل کراچی کی معاشی ترقی میں مضمر ہے، بڑے صنعتی مراکز اور کاروباری اداروں کے باعث کراچی کو ملک کا معاشی حب ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے، امن و امان کے قیام کے بعد کراچی سرمایہ کاری کے لیے آئیڈیل شہر بن چکا ہے۔ گورنر سندھ نے کہا کہ بہتر سہولیات سے استفادہ حاصل کرنا کراچی کے شہریوں کا بھی حق ہے، اس ضمن میں وفاقی حکومت کے تعاون سے شروع ترقیاتی منصوبوں بشمول گرین لائن، ایم نائن کی تکمیل سے شہریوں کو آمدورفت کی بہترین سہولیات فراہم ہوں گی، گرین لائن کی تکمیل سے روزانہ لاکھوں شہری آمدورفت کی بہترین سہولیات سے مستفید ہو سکیں گے اور ٹریفک کے بہاؤ کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ ماحولیاتی آلودگی کو کم کرنے میں بھی مدد ملے گی۔
انہوں نے کہا کہ لاہور اور کراچی میں ترقیاتی کاموں میں واضح فرق ہے کیونکہ کراچی میں ترقیاتی کاموں پر توجہ نہیں دی گئی، کراچی میں وفاقی حکومت نے ترقیاتی کام شروع کرائے ہیں جن میں ایم نائن اور گرین لائن کے میگا پروجیکٹس شامل ہیں جبکہ لیاری ایکسپریس وے اور K-IV وفاقی و صوبائی حکومتوں کے مشترکہ سرمایہ کاری سے مکمل ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم محمد نواز شریف صوبہ میں معاشی ترقی کے لیے بھرپور کو ششوں میں مصروف ہیں، صرف دو ماہ کے قلیل وقت میں وزیر اعظم 6 دورے کرچکے ہیں اور ان دوروں کے دوران متعدد منصوبوں کا اعلان بھی کیا، حیدرآباد کی ترقی کے لیے 50 کروڑ روپے بھی دیے گئے ہیں، ٹھٹھہ میں 500 بستروں کے اسپتال اور دیگرترقیاتی منصوبوں کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک میں کراچی سرکلر ریلوے اور صوبہ کے دیگر منصوبوں کی شمولیت سے ان کی جلد اور معیاری تکمیل ممکن ہو سکے گی، لیاری ایکسپریس وے اور کے فور بھی کراچی کے شہریوں کے لیے اہم ترقیاتی منصوبے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت ملک کے تمام علاقوں کی یکساں ترقی کے وژن کے تحت کام کر رہی ہے، پاکستان ترقی کے نئے دور میں داخل ہو چکا ہے اور صوبہ سندھ بھی اس کے ثمرات سے مستفید ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت صنعتی علاقوں میں انفرا اسٹرکچر کی بحالی کے لیے تعاون کرے گی، نجی شعبہ بھی اس ضمن میں اپنا کردار ادا کرے۔ گورنر سندھ نے کہا کہ وزیر اعظم کی سربراہی میں معاشی ترقی و خوشحالی کا سفر احسن طریقہ سے جاری ہے۔ دریں اثناء میڈیا سے گفتگو میں گورنر سندھ نے کہا کہ سی پیک منصوبہ 46 ارب ڈالرز سے شروع ہو ا تھا لیکن حکومتی ٹیم جس کی رہنمائی احسن اقبال کررہے ہیں، ان کی انتھک محنت سے اب یہ منصوبہ 62 ارب ڈالرز سے بھی تجاوز کرچکا ہے، یہ پاکستان کے عوام کے لیے بہت خوشی کی خبر ہے لیکن حکومت اور اچھے طریقے سے اسے لے کر کر چلے گی بلاشبہ اس کے ثمرات عوام تک پہنچیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عوام کو موجودہ حکومت سے بڑی توقع ہے کہ جب وہ آئندہ عام انتخاب میں ووٹ ڈالنے جائیں گے تو اس وقت بجلی کا مسئلہ ختم ہو چکا ہوگا، حکومت نے عوامی توقعات کے عین مطابق کام کیا ہے، انرجی کے متعدد منصوبے تکمیل کے آخری مراحل میں ہیں، آئندہ برس بجلی کی لوڈشیڈنگ کا خاتمہ یقینی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی معاشی پالیسی سے نجی سیکٹر کو بھی بڑا حوصلہ مل رہا ہے اور مزید فعال انداز میں کام کررہے ہیں جس سے روزگار کے وسیع مواقع میسر آئیں گے۔ ایک اور سوال کے جواب میں گورنر محمد زبیر نے کہا کہ ہر مسئلہ کا حل بات چیت میں ہے ہم سب کو مذاکرا ت کی دعوت دیتے ہیں، کراچی میں بجلی کی زائد بلنگ اور لوڈشیڈنگ کے مسئلہ پر کے الیکٹرک حکام سے بات کی تھی اور انہوں نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ زائد بلنگ اور لوڈشیڈنگ کی شکایات کا ازالہ کریں گے۔