کراچی کو بصرہ ، نجف یا پھر عراق کے کسی بھی شہرکے ساتھ جڑواں شہرقرار دیا جائے جس سے نہ صرف ویزے سے متعلق مسائل کے حل میں مدد ملے گی ,عراق کے سفیر ڈاکٹر علی یاسین محمد کریم

151

کراچی (اسٹاف رپورٹر)عراق کے سفیر ڈاکٹر علی یاسین محمد کریم نے پاکستان اورعراق کے درمیان جڑواں شہروں کا معاہدہ کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی کو بصرہ ، نجف یا پھر عراق کے کسی بھی شہرکے ساتھ جڑواں شہرقرار دیا جائے جس سے نہ صرف ویزے سے متعلق مسائل کے حل میں مدد ملے گی بلکہ دونوں ملکوں کے عوام کو ایک دوسرے کے مزید قریب لانے اور تجارت کو فروغ دینے کی راہ ہموار ہو گی۔عراقی شہر اور کراچی کو جڑواں شہر قرار دینا ایک اہم اقدام ثابت ہوگا جس سے ویزے سے متعلق مسئلہ درپیش نہیں ہوگا او رعوام آزادانہ جڑواں شہروں میں بغیر ویزہ دورہ کرسکیں گے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری( کے سی سی آئی ) کے دورے کے موقع پر اجلاس سے خطاب میں کیا۔ اس موقع پر کے سی سی آئی کے صدر شمیم احمد فرپو،سینئر نائب صدر آصف نثار، نائب صدر محمد یونس سومرو اور منیجنگ کمیٹی کے اراکین بھی موجود تھے۔عراقی سفیر نے کہاکہ عراق میں کئی فیکٹریاں پیداواری عمل جاری رکھے ہوئے ہیں جن میں 18سیمنٹ فیکٹریاں ہیں تاہم یہ تمام فیکٹریاں پاکستان کے جدید صنعتی یونٹس اور انفرااسٹرکچر کے مقابلے میں درست طریقے سے کام نہیں کررہیں لہٰذا عراق میں قائم فیکٹریوں کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے اور اس سلسلے میں عراق اور پاکستان کے درمیان نجی اورحکومتی سطح پر معیشت کے تمام شعبوں میں مشترکہ شراکت داری کی جاسکتی ہے۔ ہم نجی شعبے کی شراکت داری کو ترجیح دیں گے جو پبلک سیکٹر کے مقابلے زیادہ تیزی سے ممکن ہو گی۔انہوں نے کہاکہ عراق چین ، بھارت اور بعض دوسرے ممالک سے اشیاء خریدتا ہے جبکہ پاکستان بھی اپنی مصنوعات کو معیاری بناتے ہوئے چینی اور بھارتی مصنوعات سے مقابلہ کرکے اپنا حصہ بڑھا سکتا ہے۔انہوں نے کہاکہ چار ماہ پہلے عراق نے سیکڑوں ٹن چاول بھارت سے درآمد کیے اور بھارتی چاول کی پہلی شپمنٹ اچھی تھی لیکن دوسری شپمنٹ 100فیصد خراب تھی جس سے عراقی درآمدکنندگان کی حوصلہ شکنی ہوئی لہذا پاکستان میں قائم عراقی سفارتخانے سے درخواست کی گئی کہ چاول کے ایسے برآمدکنندگان کوتلاش کیا جائے جو عراقی مارکیٹ میں چاول برآمد کرنے کے خواہش مند ہوں۔
یہ ٹریڈ انکوائری وزارت برائے اُمور خارجہ کے ذریعے تمام چیمبرز آف کامرس کو ارسال بھی کی گئی مگر اب تک کوئی جواب نہیں آیا۔عراقی سفیر نے تجارتی مواقعوں سے متعلق سوال کے جواب میں کراچی چیمبر اوربصرہ، بغداد اور نجف کے چیمبرز آف کامرس کے درمیان باقاعدگی سے اجلاس کے انعقاد پر زور دیتے ہوئے کہاکہ نہ صرف فیبرک مارکیٹ بلکہ دیگر شعبوں سمیت عراق کو درکار بیشمار اشیاء کو فراہم کرنے کے تجارتی مواقع بھی تلاش کیے جائیں لہٰذا کراچی کی تاجر برادری کو اپنی توجہ صرف فیبرک مارکیٹ پر مرکوز نہیں رکھنی چاہیے۔ انہوں نے سی پیک پر اپنی رائے میں کہاکہ عراق پورٹ قاسم اور گوادر میں اربوں ڈالرمالیت کے گیس ٹرمینلزقائم کرنے پر غور کررہاہے۔سی پیک سے خطے کی کئی بندرگاہیں مفلوج ہوجائیں گی اور اس کے نتیجے میں پاکستان ایک امیر ملک بن جائے گاجبکہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی اکثریت باالخصوص خلیج میں رہنے والے پاکستانی دوبارہ اپنے گھروں کو لوٹ آئیں گے۔قبل ازیں کے سی سی آئی کے صدر شمیم احمد فرپو نے عراقی سفیر کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہاکہ امن وامان کی صورتحال میں بہتری، سی پیک اور گوادر پورٹ کی تکمیل سے دنیا کے مختلف ممالک سے اس خطے میں خطیرسرمایہ کاری آنے کا امکان ہے جس سے عراق بھی پاکستان میں سرمایہ کاری اور مشترکہ شراکت داری کر کے صورتحال سے فائدہ اٹھاسکتا ہے ۔انہوں نے کراچی کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے اس شہر میں عراقی قونصل خانے کو قائم کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہاکہ کراچی میں عراقی قونصلیٹ کے قیام سے نہ صرف موجودہ معمولی تجارت کو فروغ دینے کے حق میں ثابت ہو گا بلکہ یہ اقدام دونوں ملکوں کی تاجربرادری کو ایک دوسرے کے با آسانی قریب لانے میں مدد گار ثابت ہوگا۔شمیم احمد فرپو نے پاکستان اور عراق کے درمیان تجارت نچلی ترین سطح پر ہونے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ اگرچہ تجارت بہت کم ہے لیکن پاکستان کی عراق کے لیے برآمدات اب بھی نظر آتی ہیں ،عراق سے درآمدات نہ ہونے کے برابر ہیں جس کو بڑھانے کی ضرورت ہے۔مالی سال2016ء کے دوران پاکستان کی عراق کے لیے برآمدات63فیصد کمی کے ساتھ 13.74ملین ڈالر رہیں جو گزشہ سال کے اسی عرصے میں 36.69ملین ڈالر تھیں جبکہ پاکستان کی درآمدات 0.16ملین ڈالر رہیں جو مالی سال2015ء میں0.15ملین ڈالر تھیں۔انہوں نے کہاکہ سرکاری اعداوشمار کے مقابلے میں دونوں ملکوں کے درمیان تجارت زیادہ ہے اور زیادہ تر تجارت دبئی کے ذریعے کی جارہی ہے لہٰذا دونوں ملکوں کی حکومتوں کوبراہ راست تجارت دینے کے لیے اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔کے سی سی آئی کے صدر نے کہاکہ پاکستان اور عراق کے مابین دوطرفہ باہمی تجارت کو فروغ دینے کے وسیع مواقع موجود ہیں۔خوشگوار سفارتکاری اور بہتری دوطرفہ تعلقات و تجارت کے فروغ سے دونوں ممالک کی تجارت کو حقیقی سطح پر لانے میں مدد ملے گی جس کے نتیجے میں جیت ہی جیت کی صورتحال پیدا ہوگی۔