کراچی (اسٹاف رپورٹر) بلدیہ عظمیٰ کراچی کے زیر انتظام چلنے والے عباسی شہید اسپتال میں کروڑوں روپے کے سالانہ بجٹ کے باوجود 50 فی صد سے زائد دوائیں باہر سے منگوائی جا رہی ہیں، سیاسی بنیادوں پر بھرتی ہونے والے ڈاکٹرز اور ملازمین گھر بیٹھے تنخواہیں اور مراعات حاصل کر رہے ہیں، معطل ہونے والے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر ندیم راجپوت نے ڈاکٹرز اور دیگر ملازمین کی غیر حاضری کے نام پر تنخواہوں میں 50 فی صد کٹوتی کی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ عباسی شہید اسپتال کا شمار کراچی کے بڑے اسپتالوں میں ہوتا ہے جو 500 بستروں پر مشتمل ہے، اس کو ماضی میں ایک سیاسی جماعت کے ذیلی ہیڈ کوارٹر کا درجہ حاصل تھا اور یہاں ہونے والی اکثر بھرتیاں اس جماعت کے مرکز سے کی جاتی تھیں اور یہاں عام مریضوں کا کوئی پرسان حال نہیں تھا اور شہر میں ہونے والے واقعات میں زخمی ہونے والے اس جماعت کے کارکنوں کو یہیں طبی امداد بھی فراہم کی جاتی تھی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک بہت بڑی رقم یہاں کے بجٹ کے نام پر منظور تھی جس کا ایک بڑا حصہ خورد برد کر لیا جاتا تھا لیکن گزشتہ تین چار ماہ سے اس اسپتال کی صورت حال ماضی کی نسبت کچھ بہتر ہوئی ہے ورنہ بہت برا حال تھا۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ سابق میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر افضل معید کی ریٹائرمنٹ کے بعد ڈپٹی ایم ایس ڈاکٹر ندیم راجپوت کو عباسی اسپتال کے ایم ایس کا اضافی چارج دیا گیا تھا مگر ان کے دور میں اسپتال کے تمام عملے کو مستقل شکایات رہیں جن میں کرپشن بھی شامل ہے۔ ڈاکٹر ندیم راجپوت کے دور میں 2014ء میں امتحانات دینے والے نرسنگ اسٹوڈنٹس کی فائلیں نرسنگ اسکول آف عباسی اسپتال کے پرنسپل نے تین مرتبہ نرسنگ ڈائریکٹر کو بھجوائیں مگر تینوں مرتبہ فائلیں غائب کر دی گئیں جس کی تحقیق کے لیے ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئی، کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق یہ فائلیں عباسی اسپتال میں ہی غائب ہوتی رہی ہیں جس کی وجہ سے ان نرسنگ اسٹوڈنٹس کو انتہائی پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ اسپتال میں بدانتظامی اور صفائی ستھرائی کی ابتر صورت حال کی بنیاد پر گزشتہ دنوں میئر کراچی وسیم اختر نے ایکشن لیتے ہوئے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر ندیم راجپوت اور ڈپٹی میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر محمدعلی مرزا کو معطل کر کے سینئر ڈاکٹر محمد انور کو ایم ایس کا چارج دے دیا ہے۔ ڈاکٹر ندیم راجپوت کے دور میں ملازمین بہت پریشان تھے، حال ہی میں انہوں نے ڈاکٹرز اور تمام اسٹاف کی تنخواہوں میں غیر حاضری کے نام پر 50 فی صد تک کٹوتی کی جس سے تمام اسٹاف بہت مشکل میں آ گیا۔ انہوں نے بجائے ہر ماہ غیر حاضری کی کٹوتی کے 5 سے 6 ماہ کی غیر حاضریوں کی کٹوتی اکٹھی کر دی جب کہ دس سے بارہ ملازمین ہیں جو اب تک گھر بیٹھے تنخواہ اور مراعات حاصل کر رہے ہیں مگر ان کے خلاف کوئی کارروئی نہیں کی جاتی۔